Maktaba Wahhabi

133 - 132
آیت کریمہ سے استدلال: متعدد مفسرین نے اس بات کی نشاندہی کی ہے۔انہی میں سے بعض کے اقوال ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: ا:علامہ زمخشری نے تحریر کیا ہے:’’غزوۂ تبوک اور جہاد سے پیچھے رہ جانے والوں کے بارے میں شدید آیات کریمہ نازل ہونے کے بعد جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی لشکر روانہ فرماتے،تو سارے اہلِ ایمان جہاد کے لیے نکل کھڑے ہوتے اور وحی کی سماعت اور دین سیکھنے کا سلسلہ منقطع ہوجاتا۔اس موقع پر انہیں حکم دیا گیا،کہ ان میں سے ہر جماعت میں سے ایک گروہ جہاد کے لیے روانہ ہو اور باقی لوگ دین سیکھنے کے لیے رک جائیں،تاکہ[تفقہ فی الدین]،جو کہ[جہاد اکبر]ہے،سے ان کا تعلق کٹ نہ جائے،کیونکہ دلیل کے ساتھ مجادلہ [1]کرنا تلوار کے ساتھ کاٹنے سے زیادہ مؤثر ہے۔‘‘ [2] علامہ زمخشری نے﴿وَلِیُنْذِرُوْا قَوْمَہُمْ﴾کی تفسیر میں لکھا ہے:’’تاکہ وہ اپنے دین سیکھنے کی غرض و غایت:اپنی قوم کو ڈرانا،ان کی راہنمائی کرنا اور انہیں نصیحت کرنا ٹھہرائیں۔‘‘ [3] ب:علامہ ابن حیان اندلسی رحمہ اللہ نے قلم بند کیا ہے:’’ہر بڑی جماعت کے لوگوں میں سے تھوڑے لوگ جہاد کے لیے نکل کر باقی لوگوں کی طرف سے کفایت کیوں نہیں کرتے۔ہر گروہ[اسلامی]مفاد و مصلحت کی پاس داری کرے،ایک گروہ
Flag Counter