Maktaba Wahhabi

112 - 132
’’جس نے ہدایت کی طرف بلایا،تو جس قدر ثواب اس کی دعوت پر عمل کرنے والوں کو ملتا ہے،اتنا ہی اجر اس کے لیے ہے۔اسے ملنے والے اجر کی وجہ سے ان[عمل کرنے والوں]کے ثواب میں کچھ کمی واقع نہیں ہوتی اور جس نے گمراہی کی طرف بلایا،اس کے ذمہ اتنا ہی گناہ ہے،جتنا اس کی دعوت کے نتیجے میں گناہ کرنے والوں پر ہوگا۔اسے ملنے والے گناہ کے سبب ان کے گناہوں میں کچھ کمی نہ ہوگی۔‘‘ حدیث شریف کے متعلق تین باتیں: ا:داعی کے لیے یہ ثواب کسی خاص عمل کی دعوت کے ساتھ مخصوص نہیں،بلکہ ہر وہ نیک کام،جس کی طرف وہ لوگوں کو بلائے اور لوگ اس کی بات قبول کرتے ہوئے،وہ اچھا عمل کریں،تو اس عمل کی بنا پر اسے اجر ملتا ہے،یہ کام خواہ معمولی حیثیت کا ہو یا بہت بڑا۔امام طیبی رحمہ اللہ نے[ہدًی]کی شرح میں لکھا ہے: ’’جس سے اچھے اعمال کی راہنمائی حاصل کی جاتی ہے اور یہ لفظ نکرہ ہونے کے سبب ہر اس چیز کے لیے بولا جاتا ہے،جس پر لفظ[ہدًی]کا اطلاق ہوسکتا ہے،تھوڑے،زیادہ،عظیم،معمولی سب قسم کے اچھے اعمال کے لیے اس لفظ کا استعمال ہوتا ہے۔سب سے عظیم ہدایت کی دعوت اس شخص کی ہے،جو اللہ تعالیٰ کی طرف بلائے،خود نیک عمل کرے اور کہے،کہ:’’میں یقیناً مسلمان ہوں‘‘ اور سب سے کم حیثیت والی ہدایت کی دعوت اس شخص کی ہے،جو اہلِ ایمان کے راستے سے اذیت دینے والی چیز دور کرنے کی دعوت دے۔اسی بنا پر دعوت دینے والے،ڈرانے والے فقیہ کا مقام اس قدر بلند ہوا،کہ وہ ایک ہزار عبادت گزاروں سے برتر ہے،کیونکہ اس کا فیض قیامت تک آنے والے لوگوں اور زمانوں کے لیے ہے۔
Flag Counter