Maktaba Wahhabi

73 - 132
ب:شیخ ابن عاشور رحمہ اللہ تعالیٰ نے لکھا ہے: ’’[تواصي بالحق]اور[تواصي بالصبر]کا اعمالِ صالحہ پر عطف[عام پر خاص کے عطف]کے ضمن میں آتا ہے اور اس کا مقصود ان دونوں کی اہمیت کو نمایاں کرنا ہے،کیونکہ بسا اوقات اس خیال کی بنا پر،کہ عمل صالح تو وہ ہے،جو بندہ خود کرے،ان دونوں سے غفلت برتی جاتی ہے،اس عطف کے ساتھ اس بات کی تنبیہ کی گئی ہے،کہ مسلمان کے فرائض میں یہ بات بھی شامل ہے،کہ وہ دوسروں کی رہنمائی کرے،ان کو دعوتِ دے،حقائقِ ہدایت کی تعلیم دے اور صحیح عقائد سمجھائے۔[1] ۲:دعوت دین کے کامیابی کے شرائط میں سے ہونے کی دوسری دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد گرامی ہے: ﴿وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾[2] [ترجمہ:اور تم میں سے ایک جماعت ایسی ہو،جو بھلائی کی طرف دعوت دے،نیکی کا حکم دے اور بُرائی سے روکے اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں] آیت کریمہ سے استدلال: اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے تین صفات
Flag Counter