اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لاتے ہو۔‘‘[1]
ج:قاضی ابن عطیہ اندلسی رحمہ اللہ نے تحریر کیا ہے:
’’اللہ تعالیٰ کی طرف سے امت کے لیے یہ مقرر کردہ شان و عظمت وہ حاصل کرتا ہے،جو امر بالمعروف،نہی عن المنکر اور ایمان باللہ کی شرائط پوری کرتا ہے۔‘‘[2]
د:علامہ فخر الدین رازی رحمہ اللہ نے اللہ تعالیٰ کے ارشاد﴿تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ﴾کی تفسیر میں تحریر کیا ہے:
’’جان لو،کہ یہ نئی بات ہے اور اس کا مقصود امت کے خیر الامم ہونے کی علّت بیان کرنا ہے،جس طرح،کہ تم کہتے ہو:زید سخی ہے،لوگوں کو کھانا کھلاتا ہے،انہیں پہناتا ہے اور ان کی اصلاح کے لیے کام کرتا ہے[3]۔‘‘[4]
۲: ارشادِ ربانی:
﴿وَ کَذٰلِکَ جَعَلْنٰکُمْ اُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوْنُوْا شُہَدَآئَ عَلَی النَّاسِ وَ یَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْدًا﴾[5]
|