Maktaba Wahhabi

113 - 132
اللہ تعالیٰ کی رحمت اور کرم نوازی سے ہم یہ امید رکھتے ہیں،کہ اس کتاب کے تحریر کرنے کے لیے ہماری کوشش بھی اسی زمرے میں شامل ہوجائے اور اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم فرمائے،جو[ہماری اس دعا پر]آمین کہے۔‘‘ [1] آمین یا ذالجلال والإکرام۔ ب:اس حدیث شریف پر تعلیق کرتے ہوئے امام ابن قیم رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خبر دی ہے،کہ اپنی دعوت کے ذریعے ہدایت کا سبب بننے والے کے لیے ہدایت یافتہ شخص کے اجر کے برابر ثواب ہے۔(اسی طرح) اپنی دعوت کے ساتھ گمراہی کا سبب بننے والے کے لیے گمراہ ہونے والے کے گناہ کے مانند گناہ ہے،کیونکہ دونوں میں سے ہر ایک نے لوگوں کی ہدایت یا گمراہی کی غرض سے حتیٰ الامکان کوشش کی اور[اسی بنا پر]ان کی حیثیت خود اچھا یا بُرا کام کرنے والے کی مثل ہے اور یہی شریعت کا اصول ہے،جیسے کہ اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بیان کیا گیا ہے۔‘‘ [2] ج:اس مقام پر ملا علی قاری رحمہ اللہ نے ایک عمدہ نکتہ بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: اس[حدیث]سے یہ معلوم ہوتا ہے،کہ امت کے لاتعداد اور ان گنت اچھے اعمال کا جتنا ثواب امت کے لیے ہے،اتنا ہی ثواب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ہے اور اسی طرح اوّلین مہاجرین اور انصار کے لیے ہے۔یہی بات بعد میں آنے والے لوگوں کے اعتبار سے سلف کے لیے اور پیروکاروں کے اعتبار سے علمائے مجتہدین کے لیے ہے۔اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے،کہ ہر طبقہ کے متاخرین کے مقابلے میں متقدمین کی شان و عظمت کس قدر زیادہ ہوگی۔[3]
Flag Counter