Maktaba Wahhabi

84 - 586
فَعُمِلَ بِہَا، کَانَ عَلَیْہِ وِزْرُہَا وَوِزْرُ مَنْ عَمِلَ بِہَا، لَا یَنْقُصُ مِنْ أَوْزَارِہِمْ شَیْئًا)) [1] ’’جس نے اچھا طریقہ جاری کیا اور اس پر عمل کیا جانے لگا، تو اسے اس کا اجر بھی ملے گا اور جو شخص اس پر عمل کرے گا اس کے اجر جتنا اجر بھی اسے ملے گا، ان تمام کے اجر و ثواب میں سے کچھ کمی نہیں کی جائے گی۔ اور جس نے کوئی برا طریقہ جاری کیا اور اس پر عمل کیا جانے لگا تو اس پر اس کا (اپنا) گناہ بھی ہو گا اور جو جو اس پر عمل کرے گا اس کا گناہ بھی اسے ملتا رہے گا، ان میں سے کسی کے گناہ سے کچھ کمی نہیں کی جائے گی۔‘‘ 15. دعوتِ دین ہر قسم کے خسارے سے نجات کا ذریعہ ہے: فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَالْعَصْرِ (1) إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ (2) إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ﴾ [العصر: ۱ ۔ ۳] ’’زمانے کی قسم! یقینا انسان خسارے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے، نیک عمل کیے، آپس میں حق کی وصیت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کی۔‘‘ 16. داعی کے لیے مرنے کے بعدبھی اجر جاری رہتا ہے: سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((سَبْعٌ یَجْرِی لِلْعَبْدِ أَجْرُہُنَّ مِنْ بَعْدِ مَوْتِہٖ، وہُو فِی قَبْرِہٖ: مَنْ عَلَّمَ عِلْمًا، أَوْ أَجْرٰی نَہْرًا، أَوْ حَفَرَ بِئْرًا، أَوْ غَرَسَ نَخْلا، أَوْ بَنٰی مَسْجِدًا، أَوْ وَرَّثَ مُصْحَفًا، أَوْ تَرَکَ وَلَدًا یَسْتَغْفِرُ لَہٗ بَعْدَ
Flag Counter