Maktaba Wahhabi

248 - 586
اور پھر صاحبِ ایمان ہونے کے لیے مسلمان بھائیوں سے محبت کو ضروری اور لازمی قرار دیا۔ اس کے بعد یہ محبت حاصل کرنے کا ذریعہ اور طریقہ بھی خود ہی بیان فرما دیا کہ جتنا زیادہ ہو سکے ایک دوسرے کو سلام کیا کرو۔ سلام کا چھوٹا سا جملہ بڑی مفید اور کمال کی دعاؤں پر مشتمل ہے۔ ایک سلام کہنے سے آپ گویا اپنے مسلمان بھائی کو امن و سلامتی، رحمت الٰہی اور خیرو برکت کی دعا دے دیتے ہیں، جو یقینا اس کے لیے کسی گراں قدر تحفے سے کم نہیں ہوتا۔ پھر وہ بھی جواباً آپ کو یہی دعائیں دینا اپنا فریضہ سمجھتا ہے، یوں اس دعائیہ کلمے کے تبادلے سے دونوں بھائیوں کے دِلوں میں ایک دوسرے کے لیے ایک خاص عقیدت اور چاہت پیدا ہو جاتی ہے اور جب وہ بار بار اس عمل کا اہتمام کرتے ہیں تو یہ عقیدت رفتہ رفتہ بڑھتی ہی چلی جاتی ہے اور اس عروج کو پہنچ جاتی ہے کہ یہ دِینی تعلق اور رِشتہ دیگر تمام رِشتوں پر بھاری ہو جاتا ہے، حتیٰ کہ نسبی رِشتے بھی اس کی عظمت کو نہیں پہنچ پاتے۔ 2. اسلام کا مضبوط کڑا سیدنا براء رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ أَوثَقَ عُرَی الْإِسْلَامِ أَنْ تُحِبَّ فِی اللّٰہِ وَتُبْغِضَ فِی اللّٰہِ)) [1] ’’یقینا اسلام کا سب سے مضبوط ترین کڑا یہ ہے کہ تم رضائے الٰہی کی خاطر محبت کرو اور اللہ کی وجہ سے ہی نفرت رکھو۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَوثَقُ عُرَی الْإِسْلَامِ الْمَوَالَاۃُ فِی اللّٰہِ وَالْمَعَادَاۃُ فِی اللّٰہِ وَالْحُبُّ فِی اللّٰہِ وَالْبُغْضُ فِی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ)) [2] ’’اسلام کا مضبوط ترین کڑا رضائے الٰہی کی خاطر دوستی کرنا، اللہ کے لیے دشمنی
Flag Counter