Maktaba Wahhabi

76 - 586
3… الشیخ محمد خضر حسین لکھتے ہیں: حَثُّ النَّاسِ عَلَی الْخَیرِ وَالْہَدْيِ وَالْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّہْيِ عَنِ الْمُنْکَرِ لِیَفُوزُوا بِسَعَادَۃِ الْعَاجِلِ وَالآجِلِ۔[1] ’’لوگوں کو بھلائی اور ہدایت کی ترغیب دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے منع کرنا، تاکہ وہ دنیا اور آخرت کی سعادت پا کر کامیاب ہو سکیں۔‘‘ 4…… اور اس سلسلے میں دعوت کا سب سے پیارا مفہوم و مقصد وہ ہے جو سیدنا ربعی بن عامر رضی اللہ عنہ نے شاہِ فارس رُستم سے کہا تھا کہ: جَائَ اللّٰہُ بِنَا لِنُخْرِجَ الْعِبَادَ مِنْ عِبَادَۃِ الْعِبَادِ إِلٰی عِبَادَۃِ رَبِّ الْعِبَادِ، وَمِنْ جَورِ الْأَدْیَانِ إِلٰی عَدْلِ الْإِسْلَامِ، وَمِنْ ضِیقِ الدُّنْیَا إِلٰی سَعَۃِ الْآخِرَۃِ۔[2] ’’اللہ تعالیٰ ہمیں اس لیے لایا ہے تاکہ ہم بندوں کو بندوں کی بندگی سے نکال کر بندوں کے رب کی بندگی کی طرف لائیں، ادیانِ باطلہ کے ستم سے نکال کر اسلام کے عدل کی جانب لائیں اور دنیا کی تنگی سے نکال کر آخرت کی آسائش و وسعت کی طرف لائیں۔‘‘
Flag Counter