Maktaba Wahhabi

346 - 586
کوئی معبود نہیں اور بلاشبہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکاۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا اور ماہِ رمضان کے روزے رکھنا۔‘‘ 2. کفارہ کے روزے: ظہار کے کفارے کے متعلق فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَتَمَاسَّا فَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَإِطْعَامُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ذَلِكَ لِتُؤْمِنُوا بِاللّٰهِ وَرَسُولِهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللّٰهِ وَلِلْكَافِرِينَ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴾ [المجادلۃ: ۴] ’’پس جو شخص (فدیہ) نہ پائے اس کے ذِمے ایک دوسرے کو چھونے سے پہلے دومہینوں کے مسلسل روزے رکھنا ہے، جو اس کی بھی استطاعت نہ رکھے تو وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے، یہ اس لیے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کی حکم برداری کرو اور یہ اللہ کی حدود ہیں اور منکروں کے لیے دردناک عذاب ہے۔‘‘ اسی طرح قسم توڑنے کے کفارے کے متعلق فرمایا: ﴿ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ ﴾ [المائدۃ: ۸۹] ’’پس جو شخص (فدیہ کی طاقت) نہ پائے تو وہ تین دن کے روزے رکھ لے، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے، جب تم حلف لیتے ہو۔‘‘ 3. نذر کے روزے: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میری والدہ فوت ہو گئی ہے اور اس کے ذِمے نذر کے روزے تھے، کیا اس کی طرف سے وہ روزے میں رکھ لوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter