Maktaba Wahhabi

319 - 586
غسل کا مسنون طریقہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَۃِ یَبْدَأُ فَیَغْسِلُ یَدَیْہِ، ثُمَّ یُفْرِغُ بِیَمِینِہٖ عَلٰی شِمَالِہٖ فَیَغْسِلُ فَرْجَہٗ، ثُمَّ یَتَوَضَّأُ وُضُوئَ ہٗ لِلصَّلَاۃِ، ثُمَّ یَأْخُذُ الْمَاءَ فَیُدْخِلُ أَصَابِعَہٗ فِی أُصُولِ الشَّعْرِ، حَتّٰی إِذَا رَاٰی أَنْ قَدْ اسْتَبْرَأَ حَفَنَ عَلٰی رَأْسِہٖ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ، ثُمَّ أَفَاضَ عَلٰی سَائِرِ جَسَدِہٖ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْہِ۔[1] ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غسلِ جنابت فرماتے تھے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو دھوتے، پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر شرم گاہ دھوتے، پھر نماز کی طرح کا وضوء کرتے، اس کے بعد ہاتھوں کی اُنگلیوں سے سر کے بالوں کی جڑوں کو پانی سے تَر کرتے، تین لَپ پانی سر میں ڈالتے اور پھر سارے بدن پر پانی بہاتے، پھر اپنے پاؤں دھو لیتے۔‘‘ تیمم کا طریقہ اگر کسی بیماری کے باعث پانی استعمال کرنا نقصان کا باعث ہو یا پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے وضوء کرنا ممکن نہ ہو تو شریعت نے اس صورت میں تیمم کی رخصت رکھی ہے، جس کا مسنون طریقہ یہ ہے۔ سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ: بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فِیْ حَاجَۃٍ فَأَجْنَبْتُ فَلَمْ أَجِدِ الْمَاءَ فَتَمَرَّغْتُ فِی الصَّعِیْدِکَمَا یَتَمَرَّغُ الدَّابَّۃُ، فَذَکَرْتُ ذَالِکَ لِلنَّبِیِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَقَالَ: ((إِنَّمَا کَانَ یَکْفِیْکَ أَنْ تَصْنَعَ ہٰکَذَا))، ثُمَّ
Flag Counter