Maktaba Wahhabi

257 - 586
کرتا ہو۔‘‘ محبت تب ہی ثابت ہوتی ہے جب اس کے تمام تر تقاضے نبھائے جائیں۔ فقط اقرار اور خالی دعووں سے محبت ثابت نہیں ہوتی۔ جب تک مُحب اپنے محبوب کو اسی درجے پر اہمیت نہ دے جہاں وہ اپنی ذات کو رکھتا ہے تب تک وہ محبت میں کمال حاصل نہیں کر پاتا۔ یہی درس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں دِیا ہے کہ تم تب تک کمالِ ایمان سے متصف ہی نہیں ہو پاؤ گے جب تک تمہارا رویہ ایسا نہ ہو جائے کہ جو تمہیں اپنے لیے پسند ہو وہی دوسرے مسلمان بھائیوں کے لیے بھی پسند کرنے لگو۔ کیونکہ یہ عمل ایک پیمانے کی حیثیت رکھتا ہے اور اسی سے خلوص اور سچائی کی پہچان ہوتی ہے۔ (۲) ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کریں فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَالْعَصْرِ (1) إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ (2) إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ﴾ [العصر: ۱ ۔ ۳] ’’زمانے کی قسم! یقینا انسان خسارے میں ہے، سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے، نیک اعمال کیے اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرتے رہے۔‘‘ (۳) ایک دوسرے کو امر بالمعروف و نہی عن المنکر کریں فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ ﴾ [التوبۃ: ۷۱] ’’مومن مرد اور مومن عورتیں، ایک دوسرے کے دوست ہیں، نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔‘‘ دِینی تعلق اسی بات کا متقاضی ہے کہ آپس میں دِین داری اور آخرت کو سنوارنے والی
Flag Counter