Maktaba Wahhabi

79 - 90
غیر معتبر ہیں ۔[1] علامہ عینی لکھتے ہیں : ’’ان کی مراد یہ ہے ، کہ پہلے کسی چیز کو سمجھا جاتا ہے، پھر اس کے متعلق گفتگو کی جاتی ہے اور اس کے مطابق عمل کیا جاتا ہے۔ اس بنا پر علم ان دونوں سے پہلے ہوتا ہے۔‘‘ [2] شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیاہے ، کہ انہوں نے فرمایا: [اَلْعِلْمُ إِمَامُ الْعَمَلِ ، وَالْعَمَلُ تَابِعُہُ۔] [3] [علم عمل کا امام ہے اور عمل اس کے پیچھے ہوتا ہے۔] ب: نا معلوم بات کے متعلق خاموش رہنے کا حکم ربانی: اللہ تعالیٰ نے اس بات کا حکم دیا ہے ، کہ بندہ اس بارے میں سکوت اختیار کرے، جس کا اسے علم نہ ہو ۔ ارشادِ ربانی ہے: {وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ إِنَّ السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ أُولٰٓئِکَ کَانَ عَنْہُ مَسْئُوْلًا} [4] [ترجمہ: اور جس چیز کا آپ کو علم نہ ہو، اس کا پیچھا نہ کیجیے۔ بے شک کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک کے متعلق سوال ہو گا۔] امام شوکانی نے تحریر کیا ہے: ’’آیت کا معنی یہ ہے، کہ آدمی کوئی ایسی بات نہ کہے اور نہ کرے، جس کا اس کو علم نہ ہو۔‘‘[5]
Flag Counter