Maktaba Wahhabi

79 - 222
تونسی مسلمانوں سے مل کر بہت خوشی ہوئی۔ عبدالعزیز ثعالبی ان کے لیڈر ہیں۔ ا ور پاس شدہ لیڈر یعنی جلا وطنی اٹھاچکے ہیں، ملنے کے بعد میں نے پہچانا اور انہوں نے بھی پہچانا کہ ۱۹۱۳ءمیں بلقان کے زمانہ میں ان سے کلکتہ میں ملاقات ہوئی تھی۔ تونس الحمدللہ کہ مصر کے قدم بقدم چل رہا ہے، وہاں کی عربی زبان اچھی ہے، جدید ترقی کے آثار نمایاں ہیں، وہاں کا جامع زیتون عربی کا سب سے بڑا مدرسہ ہے۔ ایک ہزار طالب علم اور ۴۰ کے قریب مدرّس ہیں، پیرس میں فرنچ تعلیم کے تونسی طالب العلم ملے۔ بعض قانون بعض ڈاکٹری پڑھتے تھے۔ پیرس میں مَیں نے عربی میں تقریر کی۔ اس کا فرنچ ترجمہ ایک تونسی مسلمان ڈاکٹر قرطبی نے سُنایا، ا ن کے اجداد قرطبہ کے رہنے والے تھے۔ وہاں تاتاری مسلمانوں سے مل کر ان کی جدید ترقی کے حالات معلوم ہوئے، دو چینی مسلمان طالب علموں سے ملاقات ہوئی۔ ایک ملائی طالب علم سے لندن میں ملا۔ پیرس کے قیام کا ایک مختصر روزنامچہ ذیل میں آپ کے لیے لکھتا ہوں :۔ ۱۳اپریل ۸بجے، صبح کو لندن سے روانہ ہو کر ۶ بجے شام کو پیرس آئے، اسٹیشن پر ڈاکٹر نہادر شاد سے ملاقات اور ہوٹل رجینا میں قیام۔ ۱۴ اپریل : سید موزل پورود( کارکن اسلامک میسور وپیرس) اور موسیو کو کویز ( زبردست محب ترک ) اور موسیو لانگے ( ایڈیٹر پاپولر و لیڈر فرنچ سوشیالسٹ پارٹی ) کی ملاقات، ۱۵ پریل: موسیوپاتھے، ڈپیوٹی پیرس، احمد رضا بےسا بق پریسیڈنٹ ٹرکش پارلیمنٹ کی ملاقات، رات کو ہوٹل میں فرانسیسی ہمدردوں کا جلسۂ مشاورت، ا یک کیتھولک عیسائی کی ہمدردی، ایک چینی کی ہمدردی۔ ۱۶اپریل : موسیو میلے ایڈیٹر طان ( مشہور روزانہ فرنچ اخبار ) اور چیف آف دی کینبٹ آف منسٹری کے نائب سے ملاقات، مصری وفد یعنی سعد پاشا زاغول، محمد پاشا محمود
Flag Counter