Maktaba Wahhabi

56 - 90
اور کوئی انصاری گھرانہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر سے خالی نہ رہا۔ اس قصہ سے معلوم ہونے والی باتوں میں سے تین درج ذیل ہیں : ا: قبیلہ خزرج کے اس گروہ نے قبول اسلام کے ساتھ ہی اس ارادے کا اظہار کیا ، کہ وہ اپنی قوم کی طرف پلٹتے ہی انہیں اسلام میں داخل ہونے کی دعوت دیں گے۔ ب: انہوں نے اپنے اس عزم کا اظہار رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور کیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اس ارادے پر نکتہ چینی نہ کی ، بلکہ اپنے سکوت سے رضا مندی اور موافقت کی خبر دی۔ ج: اس مقدس جماعت نے دعوتِ اسلام کے لیے اظہارِ ارادہ پر ہی اکتفا نہ کیا ، بلکہ مدینہ طیبہ پہنچنے پر اپنے ارادے کو عملی جامہ بھی پہنایا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی کوشش میں برکت عطا فرمائی۔ ان کی قوم میں اسلام کا چرچا ہو ا، اور انصار کا ہر گھرانہ حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر پاک سے معطر ہوا۔ رضي اللّٰہ عنہم و أرضاھم۔ اللہ کریم ہم ناکاروں کو بھی دعوتِ دین کا ایسا جذبہ عطا فرمائیں ۔وماذالک علی اللّٰه بعزیز۔ [1] ۵۔دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے ہر انصاری کا دعوتِ دین دینا: مسلمان ہونے کے بعد صرف انصار کی مذکورہ بالا جماعت نے ہی دعوتِ دین نہ دی ، بلکہ ان دنوں دائرہ اسلام میں داخل ہونے والے ہر انصاری کا یہی شیوہ اور دستور تھا۔ امام احمد نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ :
Flag Counter