Maktaba Wahhabi

83 - 90
اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے ، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کا جواب معلوم نہ ہونے کی صورت میں بلا تردد فرمایا:’’مجھے علم نہیں ۔‘‘ علاوہ ازیں حافظ ابن عبدالبر نے اپنی کتاب [جامع بیان العلم و فضلہ] میں ایک باب کا درج ذیل عنوان قائم کیا ہے: [بَابُ مَا یَلْزَمُ الْعَالِمَ إِذَا سُئِلَ عَمَّا لَا یَدْرِیْہِ مِنْ وُجُوْہِ الْعِلْمِ] [جب عالم سے ایسی علمی باتوں کے متعلق دریافت کیا جائے، جن کا اس کو علم نہ ہو ، تو ایسی حالت میں اس پر لازم ہونے والی بات کے متعلق باب] پھر انہوں نے اس باب میں ان احادیث و آثار کو نقل کیا ہے، جو کہ اس بات پر دلالت کرتے ہیں ، کہ عدمِ علم کی صورت میں عالم پرلازم ہے ، کہ وہ خاموشی اختیار کرے۔‘‘ [1] ۴۔ بلا علم دعوت میں اللہ تعالیٰ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر افترا کا اندیشہ: دعوتِ دین درحقیقت اللہ تعالیٰ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پیغام لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کا دوسرا نام ہے۔ اگر دعوت دینے والے کو اللہ تعالیٰ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کا ہی علم نہ ہو، تو پھروہ دوسرے لوگوں تک کیا پیغام پہنچائے گا؟ بلکہ ایسی صورت میں تو اس بات کا شدید خدشہ ہو گا، کہ کہیں وہ اللہ تعالیٰ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی باتیں منسوب نہ کر دے، جن کا قرآن و سنت میں سرے سے وجود ہی نہ ہو۔ اور اس طرزِ عمل کی شدید قباحت اور سنگینی متعدد آیات اور احادیث میں بیان کی گئی ہے۔[2]
Flag Counter