Maktaba Wahhabi

66 - 90
اللّٰہ وأرضي عنہ۔ ۱۰۔ اقرارِ حق کے بعد ایک بدوی رضی اللہ عنہ کا عزمِ دعوت: حضرات ائمہ دارمی، ابو یعلیٰ اور ابن حبان نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کے حوالے سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور بیٹھا تھا، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بدو آیا ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ھَلْ لَکَ فِيْ خَیْرٍ؟ تَشْھَدُ أَنْ لاَّ إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا صلي اللّٰه عليه وسلم رَسُوْلُ اللّٰہَ؟‘‘ [کیا تیری خیر میں رغبت ہے؟ کیا تو اس بات کی گواہی دیتا ہے ، کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یقینا محمد۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں ۔] اس نے کہا: ’’آپ کے لیے اس بات کی گو اہی کون دیتا ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ سَلَمہ[1] (کا درخت)۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا اورتب وہ [درخت] وادی کے کنارے پر تھا، وہ زمین کو چیرتے ہوئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آکر کھڑا ہو گیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے گواہی طلب کی ، تو اس نے تین مرتبہ گواہی دی اور پھر وہ اپنی جگہ کی طرف پلٹ گیا۔ [یہ دیکھ کر]بدو نے کہا: ’’آتِيْ قَوْمِي ، فَإِنْ تَابَعُوْنِيْ أَتَیْتُکَ بِھِمْ ، وَإِلاَّ رَجَعْتُ إِلَیْکَ، فَأَکُوْنَ مَعَکَ۔‘‘
Flag Counter