Maktaba Wahhabi

67 - 90
[میں اپنی قوم کی طرف جارہا ہوں ، اگر انہوں نے میری بات مان لی ، تو میں انہیں لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوجاؤں گا ، وگرنہ میں آپ کے حضور پہنچ کر آپ کا ساتھی بن جاؤں گا۔] [1] اس واقعہ میں ہم دیکھتے ہیں ، کہ بدو نے حبیب کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ دیکھتے ہی اقرارِ حق کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے رو برو اس عزم کا اظہار کیا ، کہ وہ اپنی قوم کو دعوتِ اسلام دینے، اور انہیں بارگاہِ نبوت میں حاضری کا حکم دینے کے لیے جارہے ہیں ۔ رضي اللّٰہ عنہ وأرضاہ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس بات سے منع نہیں کیا ، بلکہ اپنی خاموشی کے ذریعہ سے اپنی رضا مندی کا اظہار فرمایا۔ ایک مستشرق کی گواہی: دورِ اوّل کے مسلمانوں کے بارے میں بعض مستشرقین نے بھی یہ گواہی دی ہے ، کہ وہ مسلمان ہوتے ہی دین اسلام کی دعوت دینا شروع کر دیتے تھے۔ اس بارے میں پروفیسر ٹی ۔ ڈبلیو آرنلڈ لکھتے ہیں : ’’بسا اوقات ایساہو ا، کہ کسی قبیلے کا ایک آدمی
Flag Counter