Maktaba Wahhabi

65 - 90
’’بلاشبہ وہ تمہیں قتل کر دیں گے۔‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی قوم کے تکبر اور غرور کے بارے میں علم تھا۔ عروہ رضی اللہ عنہ نے جواباً عرض کیا:’’میں ان کی نگاہوں میں ان کی دوشیزاؤں سے زیادہ محبوب ہوں ۔‘‘ اور وہ لوگ [واقعتا] ان سے محبت کرتے تھے اور ان کی بات مانتے تھے۔ انہوں نے اس اُمید کے ساتھ اپنی قوم کو دعوت دینے کا آغاز کیا ، کہ وہ ان کے مقام و مرتبے کی بنا پر ان کی بات نہ موڑیں گے۔ جب انہوں نے اپنے بالا خانے سے نمودار ہو کر انہیں دعوتِ اسلام دی اور اپنے مسلمان ہونے کا اظہار کیا ، تو انہوں نے ہر جانب سے ان پر تیروں کی بارش کر دی۔ ایک تیر انہیں لگا اور ان کی زندگی کو ختم کر دیا۔‘‘[1] رضی اللہ عنہ و أرضاہ اس قصے سے معلوم ہونے والی باتوں میں سے دو درج ذیل ہیں : ۱۔ قبولِ اسلام کے فوراً بعد جب حضرت عروہ رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی قوم کو دعوت دینے کی اجازت طلب کی ، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوتِ اسلام دینے سے اس لیے نہ روکا، کہ وہ ابھی عالم و فاضل نہیں بن پائے تھے۔ ۲۔ حضرت عروہ رضی اللہ عنہ مسلمان ہونے کے بعد اپنی قوم کی طرف پلٹے، انہیں اسلام کی طرف بلایا ، اور اسی مشن میں اپنی جان اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کر دی۔ رضي
Flag Counter