Maktaba Wahhabi

78 - 90
فرضیتِ نماز اور حرمتِ زنا، ان کے متعلق فریضہ دعوت ادا کرنے میں علماء اور دیگر لوگ شریک ہوتے ہیں ، البتہ دقیق اقوال و افعال کے بارے میں صرف علماء ہی فریضہ دعوت ادا کریں گے۔ [1] ۳۔ داعی کا اپنے حدودِ علم میں رہنا: دعوت دینے والا ہر شخص ، خواہ وہ علماء میں سے ہو ، یا عامۃ الناس میں سے، اس بات کا پابند ہے ، کہ وہ اپنے علم کی حدود میں رہے۔ علم کے بغیر کوئی بات نہ کہے۔ اس بار ے میں ذیل میں توفیقِ الٰہی سے چند ایک دلائل پیش کیے جارہے ہیں : ۱:قول و عمل سے پہلے علم کا ہونا: کچھ کہنے اور کرنے کے لیے ایک بنیادی شرط یہ ہے ، کہ اس بارے میں علم ہو۔ امام بخاری نے تحریر کیا ہے: [بَابُ الْعِلْمِ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ لِقَوْلِ اللّٰہِ تَعَالَی:{فَاعْلَمْ أَنَّہُ لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِکَ۔}[2] فَبَدَأَ بِالْعِلْمِ۔] [3] [اللہ تعالیٰ کے ارشاد کی بنا پر قول و عمل سے پہلے علم ہونے کے متعلق باب [ترجمہ: سو آپ جان لیجیے، کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہ کے لیے معافی طلب کیجیے]تو انہوں [یعنی اللہ تعالیٰ] نے علم سے ابتدا فرمائی [یعنی قول و عمل سے پہلے علم کا ذکر فرمایا۔] امام بخاری کے کلام کی شرح میں علامہ ابن منیِّر تحریر کرتے ہیں :’’ان کا مقصود یہ ہے ، کہ قول و عمل کی صحت کے لیے علم شرط ہے۔ اس کے بغیر وہ [دونوں ]
Flag Counter