Maktaba Wahhabi

28 - 90
’’فَوَالَّذِيْ نَفْسِي بِیَدِہِ! إِنَّھَا لَوَصِیَّتُہُ إِلیٰ أُمَّتِہِ:’’فَلْیُبَلِّغْ الشَّاھِدُ الْغَائِبَ… الخ۔‘‘ [1] [اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان [موجود شخص غیر حاضر کو پہنچا دے] ہی بلاشبہ اُمت کے لیے آپ کی وصیت ہے۔] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنی بیان کردہ بات کا آغاز اللہ تعالیٰ کی قسم سے کیا اور بلاشبہ ان کا قسم کھا کر بات کرنا، اس کی تاکید پر دلالت کرتا ہے۔ [2] امام ابن ابی جمرہ نے شرحِ حدیث میں تحریر کیا ہے کہ اس [حدیث] میں علم کی تبلیغ و اشاعت کی فرضیت کی دلیل ہے۔[3] اور جیسا کہ حدیث شریف سے واضح ہے ، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا پابند ہر سننے والے کو فرمایا۔ ۶۔ قبولِ اسلام کے فوراً بعد ابو ذر رضی اللہ عنہ کے لیے حکم تبلیغ: تلاشِ حق کی خاطر ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ آئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو سنی اور مسلمان ہو گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی قوم غفار کی طرف پلٹنے اور انہیں پیغام اسلام پہنچانے کا حکم دیا، اس واقعہ کو امام بخاری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے تفصیل سے روایت کیا ہے۔ انہوں نے بیان کیا کہ: جب ابو ذر کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بارے میں خبر ملی ، تو انہوں نے اپنے
Flag Counter