Maktaba Wahhabi

47 - 90
مبحث سوئم قبول اسلام کے ساتھ ہی دعوتِ دین کا آغاز سلف صالحین کی مقدس سیرتوں میں اس بات کے شواہد کثرت سے پائے جاتے ہیں ، کہ وہ قبولِ اسلام کے فوراً بعد ہی دعوتِ دین کا آغاز کر دیتے تھے۔ اس کے متعلق ذیل میں توفیق الٰہی سے نو واقعات پیش کیے جارہے ہیں : ۱۔ قبول اسلام کے بعد صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی دعوتی سر گرمیاں : اللہ کریم نے مردوں میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو عطا فرمائی۔ انہوں نے اسی پر اکتفا نہ کیا ، بلکہ اسلام لاتے ہی دوسرے لوگوں کو قبولِ اسلام کی دعوت دینی شروع کر دی۔ امام ابن اسحاق نے بیان کیا ہے: جب ابو بکر رضی اللہ عنہ مسلمان ہوئے ، تو انہوں نے اپنے اسلام کو ظاہر کیا اور اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دعوت دی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنی قوم میں محبوب تھے۔ انساب قریش کے سب سے زیادہ جاننے والے اور تجارت پیشہ تھے۔ ان کی قوم کے لوگ ان کے علم، ان کے ساتھ تجارت اور ان کے عمدہ معاملہ کی بنا پر ان کے پاس آیا کرتے تھے۔ وہ اپنے ہاں آنے والے قابل اعتماد اشخاص کو اللہ تعالیٰ اور اسلام کی طرف دعوت دیتے رہے۔ [1] اللہ کریم نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی دعوت کو بار آور فرمایا۔ اسی بارے میں امام ابن اسحاق لکھتے ہیں : میری معلومات کے مطابق ان کی دعوت کی وجہ سے عثمان بن عفان، زبیر بن العوام، عبدالرحمن بن عوف، سعد بن أبی وقاص اور طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہم
Flag Counter