Maktaba Wahhabi

72 - 90
طرف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت دی اور وہ قرآن کے ساتھ وعظ و نصیحت کرے۔‘‘ [1] ۲۔ حافظ ابن کثیر کا قول: حافظ ابن کثیر نے آیت کریمہ: {وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ اُمَّۃٌ یَّدْعُوْنَ اِلَی الْخَیْرِ وَ یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُوْنَ}[2] کی تفسیر کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: ’’اس آیت کا مقصود یہ ہے ، کہ اُمت میں سے ایک گروہ اس کام میں لگا رہے ، اگرچہ اس کا کرنا اُمت کے ہر شخص پر بقدر استطاعت واجب ہے ، جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے: ’’مَنْ رَّاٰی مِنْکُمْ مُّنْکَرًا فَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہٖ ، فَإِنْ لَمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہٖ، فَإِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہٖ ، وَذٰلِکَ أَضْعَفُ الْإِیمَانِ۔‘‘ [3] [تم میں سے جو کوئی بُرائی دیکھے، تو اس کو اپنے ہاتھ سے بدل دے، اگر وہ [ایسا کرنے کی ] طاقت نہ رکھے، تو اپنی زبان کے ساتھ، اور اگر اس کی [بھی] استطاعت نہ رکھے ، تو اپنے دل کے ساتھ، اور یہ کمزور ترین ایمان ہے۔] [4] ۳۔ شیخ ابن بادیس کا قول: اس سلسلے میں انہوں نے تحریر کیا ہے:’’دعوت الی اللہ کے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی
Flag Counter