Maktaba Wahhabi

88 - 90
گئی ہے: ا: عامۃ الناس دعوتِ دین کا کام دعوتِ خاصہ کی صورت میں سر انجام دیں ۔ دعوتِ عامہ کا میدان اہل علم و فضل کے لیے ہے۔ ب: دعوتِ دین کے دوران عامۃ الناس اپنی گفتگو دین کی واضح باتوں تک محدود رکھیں ۔ باریک اور دقیق مسائل کے بارے میں لب کشائی اصحاب علم و فہم کی ذمہ داری ہے۔ ج: قرآن و سنت کی متعدد نصوص اس بات پر دلالت کرتی ہیں ، کہ کسی بھی دعوتِ دین دینے والے کو اپنے علم کی حدود سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں ۔ اپیل: اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے ادب و احترام سے ۱: اہل علم و فضل حضرات و خواتین سے درخواست کرتا ہوں ، کہ وہ مسلمانانِ عالم کے سامنے اس حقیقت کو واضح کریں ، کہ دعوتِ دین کی ذمہ داری صرف علماء پر ہی نہیں ، بلکہ ہر مسلمان مردوزن اپنے علم و استطاعت کے بقدر اس عظیم کام میں شامل ہونے کا پابند ہے۔ ۲: روئے زمین کا ہر مسلمان مرد او ر عورت اپنی اپنی دینی معلومات اور بساط کے بقدر دعوتِ دین کے فریضہ کی ادائیگی کے لیے کمربستہ ہو جائے۔ شاید کہ اس طرح دین کی مدد کرنے سے اللہ تعالیٰ کی نصرت، اُمت کے شامل حال ہو جائے اور وہ پستیوں سے نکل کر بلندیوں کی طرف رواں دواں ہو جائے۔ وما ذالک علی اللّٰه بعزیز۔[1]
Flag Counter