Maktaba Wahhabi

76 - 90
لکھنا شروع کر دے یا وہ وسائل اعلام ( Media ) کے ذریعہ شرعی اُمور کے بارے میں لیکچرز دینے شروع کر دے۔ یہ سب شکلیں دعوت عامہ کی ہیں اور ان کے ذریعہ دعوت دین دینا اہل علم و فضل کا کام ہے۔ یہ عامۃ الناس کی دعوت کے میدان نہیں ۔ ان میں سے ہر ایک میدان کا اپنا اپنا ماحول اور گردو پیش ہے۔ ہر شخص اپنے گھر میں ،اپنے اہل و عیال کو دعوت دے۔ مسلمان عورت اپنے شوہر ، بچوں ، بہن بھائیوں اور والدین کو ، اپنے گھر میں آنے والی خواتین کو یا جن کے ہاں وہ خود جاتی ہے، اور اس طرح اپنے پڑوس میں رہنے والی خواتین کو دعوت دے۔ مسلمان مرد اپنے کاروباری ادارے، دفتر، فیکٹری ، کھیت وغیرہ میں اپنے ساتھیوں کو دعوت دین دے۔ شیخ محمد عبدہ تحریر کرتے ہیں : ’’دعوت الی الخیر ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے درجات ہیں ، ان میں سے پہلا درجہ یہ ہے کہ اُمت اسلامیہ دیگر تمام اُمتوں کو خیر کی دعوت دے۔ دوسرا درجہ یہ ہے کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو خیر کی دعوت دیں ، نیکی کا حکم دیں اور برائی سے روکیں ۔ اس دوسرے درجہ کی دو شکلیں ہیں : ایک شکل دعوت عامہ کلیہ ہے۔ یہ شکل صرف خواص اُمت کے لیے ہے ، جو کہ احکامِ شرعیہ کی حکمتوں سے آگاہ اور فقاہت دین سے بہرہ ور ہوتے ہیں ۔ دوسری شکل دعوتِ جزئی خاصہ کی ہے۔ دعوت کی یہ شکل افرادِ اُمت کے درمیان ہوتی ہے۔ اس دعوت کے دینے میں عالم و جاہل سب برابر ہوتے ہیں ، وہ ایک دوسرے کی خیر کی باتوں میں راہ نمائی کرتے ہیں ، ان کے کرنے کی ترغیب دیتے ہیں ، برائی سے منع کرتے ہیں اور اس کے ارتکاب سے ڈراتے ہیں ۔ یہ سب کچھ [ التواصي بالحق] اور [التواصي بالصبر] میں سے ہے، اور ہر ایک شخص بقدر استطاعت اس فریضہ کو ادا کرتا ہے۔[1]
Flag Counter