Maktaba Wahhabi

44 - 90
[جس نے کسی [ بھی ] خیر کی [بات کی] طرف راہ نمائی کی، اس کے لیے عمل کرنے والے کے برابر اجر ہے۔] مذکورہ بالا دو حدیثوں میں موجود متعدد باتوں میں سے دو درج ذیل ہیں : ۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی حدیث میں لفظ [ھُدیً] کو نکرہ استعمال فرمایا ، تاکہ وہ ہدایت کی ہر بات پر منطبق ہو سکے۔ علامہ طیبی نے شرح حدیث میں تحریر کیا ہے: ’’[ھُدیً] ما یُھْتَدَی بِہِ مِنَ الْأَعْمَالِ الصَّالِحَۃِ ، وَھُوَ بِحَسْبِ التَّنْکِیْرِ مُطْلَقٌ شَائِعٌ فِي جِنْسِ مَا یُقَالُ لَہُ [ھُدیً]، یُطْلَقُ عَلَی الْکَثِیْرِ وَالْقَلِیْلِ وَالْعَظِیْمِ وَالْحَقِیْرِ ، فَأَعْظَمُہُ ھُدًی مَنْ دَعَا إِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَال إِنَّنِيْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ، وَأَدْنَاہُ ھُدیً مَنْ دَعَا إِلیٰ إِمَاطَۃِ الْأَذَی عَنْ طَرِیْقِ الْمُؤْمِنِیْنَ۔‘‘ [1] [[ھُدیً] سے مراد وہ اعمالِ صالحہ ہیں ، جن کی طرف راہ نمائی کی جاتی ہے ، اور اس کے نکرہ ہونے کی بنا پر اس کا اطلاق ہدایت کی ہر بات پر ہوتا ہے ، خواہ وہ کثیر ہو یا قلیل، عظیم ہو یا حقیر ہو ، ہدایت [کی دعوت] کے اعتبار سے عظیم ترین شخص وہ ہے ، جو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دے ، نیک
Flag Counter