Maktaba Wahhabi

31 - 90
انہوں نے ایسے ہی کیا اور پیچھے پیچھے چلے ، تا آنکہ علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور پہنچ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو سنی اور وہیں مسلمان ہوگئے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’اِرْجِعْ إِلیٰ قَوْمِکَ فَأَخْبِرْھُمْ حَتَّی یَأْتِیَکَ أَمْرِيْ۔‘‘ [1] [اپنی قوم کی طرف واپس جاؤ۔ انہیں [ میرے بارے میں ] بتلاؤ، یہاں تک کہ تمہیں میرے غلبہ کا علم ہو جائے [ تو پھر میرے پاس آجانا]…] اس واقعہ میں یہ بات واضح ہے ، کہ ابو ذر رضی اللہ عنہ کے اسلام لانے کے فوراً بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی قوم کے پاس جاکر ان تک پیغامِ اسلام پہنچانے کا حکم دیا۔ صحیح مسلم کی روایت میں ہے ، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’فَہَلْ اَنْتَ مُبَلِّغٌ عَنِّي قَوْمَکَ عَسَی اللّٰہُ اَنْ یَنْفَعَہُمْ بِکَ وَیَاْجُرَکَ فِیہِمْ۔‘‘ [2] [تو کیا آپ اپنی قوم کو میری طرف سے پیغام پہنچائیں گے؟ شاید کہ آپ کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ان کا فائدہ کر دیں اور آپ کو اس کے عوض اجر و ثواب عطا فرمائیں ۔] حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی تعمیل کی۔ اپنے گھر والوں اور قوم کو اسلام کا پیغام پہنچایا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی دعوت میں برکت عطا فرمائی۔ اس برکت کی تفصیل خود حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کے الفاظ میں سنتے ہیں : صحیح مسلم میں ہے ، کہ ابو ذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا:
Flag Counter