Maktaba Wahhabi

57 - 89
اور ایک صحیح حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دعائیہ ارشاد ہے: ((اَللّٰھُمَّ مَنْ وَلِیَ مِنْ اَمْرِ اُمَّتِیْ شَیْئًا فَرَفِقَ بِھِمْ فَارْفُقْ بِہٖ وَمَنْ وَلِیَ مِنْ اَمْرِ اُمَّتِیْ شَیْئًا فَشَقَّ عَلَیْھِمْ فَاشْقُقْ عَلَیْہِ)) (حدیث) ’’اے اللہ !جو شخص میری اُمت کے کسی کام کا ذمہ دار بنایا جائے اور وہ ان کے ساتھ نرمی کا سلوک کرے تو بھی اس کے ساتھ نرمی کا سلوک کر، اور جو کوئی میری اُمت کے کسی کام کا والی مقرر ہو اور وہ ان پر سختی کرے،توتُو بھی اس کے ساتھ سختی کا برتاؤ کر۔‘‘ اے اللہ کے بندے! آپ پر واجب ہے کہ دعوت وتبلیغ کے دوران رِفق ونرمی اختیار کریں ،لوگوں پر سختی نہ کریں اور نہ ہی انہیں دین سے دور بھگائیں ۔اپنی سختی وتشدّد،نادانی وجہالت اور مضرّو تکلیف دہ،سخت اسلوبِ دعوت سے لوگوں کو دین سے متنفّرنہ کریں ۔آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ حلیم الطبع ،صابر وشاکر،نرم دل ونرم زبان،سہل گو اور عمدہ کلام ہوں تاکہ اپنے مخاطب بھائی کے دل پر اثر انداز ہوں اور اس کے دل کو متاثر کرسکیں تاکہ اسے آپ کی دعوت وتبلیغ سے انس ومحبت ہو۔اِس کے لیے اس کی کشتِ دل ہموار ہو۔وہ دعوت سے اثرپذیر ہو، اور آپ کے اس کام پر وہ آپ کا مدح سرا اور شکرگزار ہو۔ سختی وتشدّد لوگوں کو متنفّرکرتا اورانھیں قریب نہیں آنے دیتا۔اُن میں تفرقہ وانتشار پھیلاتا اور انہیں متّفق ومتّحد نہیں رہنے دیتا۔ 4۔ عمل: اخلاق واوصافِ دعاۃ میں سے چوتھی چیز جس کاایک داعی و مبلّغ میں ہونا نہ صرف ضروری بلکہ واجب ہے،وہ اس کا اپنی دعوت پر خود پوری طرح سے عمل کرنا ہے ۔اور یہ کہ داعی جن امور کی لوگوں کو دعوت دے، اس کا بہترین ،عمدہ اور نیک عملی نمونہ وہ خود ہو۔اس کا شمار ایسے
Flag Counter