Maktaba Wahhabi

20 - 89
کلمہ بلند سے بلند ترہوتا گیا ۔یہ کام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ،اُن کے اہلِ علم وایمان اور عرب وعجم کے تابعینِ عظام کے ہاتھوں ہوا جن میں سے کوئی تواس جزیرہ ٔ عرب کے شمال سے تھا تو کوئی اس کے جنوب سے۔ اس جزیرہ ٔ عرب کے علاوہ پورے عالم کے کونے کونے سے وہ تمام لوگ اس کام میں شامل ہوئے جن کی قسمت میں اللہنے یہ سعادت لکھی ہوئی تھی۔وہ تمام صاحبِ سعادت اور بیدادبخت لوگ اللہ کے دین میں داخل ہوئے، دعوت وارشاد کے کام میں شریک ہوئے، انہوں نے جہاد کیا، اور اس راہ میں پیش آنے والی شدتوں اوربلاء خیزمصائب پر صبر کیا۔ اُن کے صبر وہمت، ایمان وایقان اور جہاد فی سبیل اللہ کی بدولت پوری دنیا کی سیادت وقیادت نے ان کے قدم چومے۔انکے حق میں بنی اسرائیل کے بارے میں مذکوریہ ارشادِ حقیقت بنیاد صادق آیا: {وَجَعَلْنَا مِنْھُمْ آئِمَّۃً یَّھْدُوْنَ بِاَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْاوَکَانُوْابِآیٰتِنَا یُوْقِنُوْنَo} (سورۃ السجدہ:۲۴) ’’اور ہم نے اُن میں سے پیشوابنائے، وہ ہمارے حکم کے ساتھ ہدایت کرتے تھے۔جب وہ صبرکرتے تھے۔ اور وہ ہماری نشانیوں پر یقین رکھتے تھے۔‘‘ یہ آیت اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اُن کے نقش قدم پر چلنے والے لوگوں پر صادق آتی ہے۔ وہ سب آئمّہ وادیانِ دین اور داعیانِ حق بن گئے اور ایسے اکابرین کی شکل میں دنیا کے سامنے آئے کہ ان کے صبرویقین کی وجہ سے ان کی اقتداء واطاعت کی جاتی ہے، بلاشبہ صبرویقین کی بدولت آپ بھی دین میں امامت و پیشوائی کے بلند مرتبہ پر فائز ہوسکتے ہیں ۔رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ اور موجودہ دور تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پُر خلوص اطاعت کرنے والے لوگ آئمّہ وپیشوا،ہادی ورہنما اور راہِ حق کے قائد ہیں ۔اِس سے ہر جو یائے علم پر
Flag Counter