Maktaba Wahhabi

28 - 89
اسلام پر واجب ہے کہ وہ ان گمراہ کن اور ملحدانہ سرگرمیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اسلامی اخلاق ونظریات پھیلانے اور اسلامی دعوت کو ہر طبقۂ زندگی اور شعبۂ حیات میں عام کرنے کے لیے بھرپور جوش وجذبہ سے اٹھ کھڑے ہوں ۔تمام ذرائع ابلاغ ونشریاتی وسائل اور ہر ممکن طریقہ سے کام لیں ۔دعوت الیٰ اللہ کے سلسلہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر جو فرض عائد کیا ہے اُس کی ادائیگی کی یہی ایک شکل ہے۔ 2۔دعوتِ الیٰ اللہ کی فضیلت دعوت اور دعاۃ کی فضیلت کے بارے میں بیشمار آیات ِ قرآنی اور احادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم وارد ہوئی ہیں ۔ اِسی طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے داعی بھیجے جانے کے متعلق بھی بکثرت احادیث موجود ہیں جو اہلِ علم سے مخفی نہیں ہیں ۔قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ کا ارشادِ گرامی ہے: {وَمَنْ اَحْسَنُ قَوْلًا مِّمَّنْ دَعَا اِلَی اللّٰہِ وَعَمِلَ صَالِحاً وَقَالَ اِنَّنِیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَo} (سورۃ حمٓ السجدہ:۳۳) ’’اُس شخص سے بات میں بہتر کون ہے جو اللہ کی طرف دعوت دیتا اور اچھے عمل کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں مسلمانوں میں سے ہوں ۔‘‘ اس آیت ِ کریمہ میں مبلّغوں اور داعیوں کی تعریف وتعظیم اور قدر ومنزلت بیان کی گئی ہے کہ اُن سے بڑھ کر اچھا کون ہے؟جبکہ اُن کے سربرآوردہ لوگ انبیاء ورسل علیہم الصلوٰۃ والسلام ہیں ۔ پھر اُن کے بعد انہی کی راہ پر چلنے والے علمائِ کرام ہیں جو حسبِ علم وفضل اور دعوت میں حصّہ لینے کے اعتبار سے مختلف درجات ومراتب کے حامل ہیں ۔ اے اللہ کے بندے! آپ کے لیے یہی شرف کیا کم ہے کہ آپ بھی رسولوں کے نقشِ
Flag Counter