Maktaba Wahhabi

31 - 89
وشرف کی انتہائی بلندیوں اور رفعتوں کو پہنچے ہوئے ہوتے ہیں ۔اور ان سب کے سربرآوردہ اور کامل ترین شخص خاتم النبییّن،امام الانبیاء اور سیّد الرسل ہمارے پیغمبر حضرت محمدِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ۔ دعوت الیٰ اللہ کی فضیلت کے متعلق ہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {قُلْ ھَذِہٖ سَبِیْلِیْ اَدْعُوْااِلَی اللّٰہِ عَلٰی بَصِیْرَ ۃٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِیْ} (سورۃ یوسف: ۱۰۸ ) ’’کہہ دیجیئے کہ میری راہ یہ ہے کہ میں اور میری اتّباع کرنے والے ہم علیٰ وجہِ البصیرت اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتے ہیں ۔‘‘ اس آیت میں اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے بیان فرمایا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بصیرت کے ساتھ دعوت دیتے ہیں ۔ اور ایسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقشِ قدم پر چلنے والے بھی علیٰ وجہِ البصیرت دعوت دیتے ہیں ۔اس میں بھی دعوت کی فضیلت بتائی گئی ہے، اور یہ بتایا گیا ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقشِ پاپر چلنے والے بھی علیٰ وجہ ِالبصیرت دعوت دیتے ہیں ۔ اور یہ بتایا گیا ہے کہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقشِ پاپر چلنے والے بھی صاحبِ بصیرت ہوتے ہیں ۔ اور’’بصیرت‘‘ وہ علم ہے جو ان تمام امور پر حاوی ہے جن کی طرف وہ دعوت دیتا یا جن سے وہ روکتا ہے۔ اِس سے بھی دعاۃ ووعّاظ کی فضیلت اور عزت وشرف کا پتہ چلتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں فرمایا ہے: ((مَنْ دَلَّ عَلٰی خَیْرٍ فَلَہٗ مِثْلَ اَجَرِفَاعِلِہٖ)) [1] ’’بھلائی کی طرف دعوت دینے والے کے لیے بھی اس پر عمل کرنے
Flag Counter