Maktaba Wahhabi

24 - 89
منصبی آباد علاقوں میں لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت دینا ہو ،وہ ہر ممکن طریقے سے لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچائیں ،اور اس کے احکام کی وضاحت کریں ۔خود رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بادشاہوں اور مختلف قبائل کے سرداروں کی طرف قاصدین ودعاۃ بھیجے اور انہیں دعوتی وتبلیغی خط لکھے،جن میں ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلایا گیا تھا۔ ہمارے موجودہ دور میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے دعوت کے کام کو انتہائی آسان فرمادیا ہے اور بکثرت ایسے نئے نئے طریقے ایجاد ہوچکے ہیں ،جو پہلے موجود نہ تھے۔دعوت الیٰ اللہ کے امور، آج مختلف جدید طریقے ایجاد ہوجانے کی وجہ سے نہایت آسان ہوچکے ہیں ، اور لوگوں پر حجّت قائم کرنے کے لیے طرح طرح کے ذرائع ابلاغ اور اور وسائل مثلاً ٹیلیویژن،ریڈیو،اخبارات ورسائل اور دیگر مختلف انداز(سیٹلائیٹ چینلز اور انٹرنیٹ وغیرہ)ممکن ہیں ،لہٰذا اہلِ علم،اصحابِ ایمان اور خلفاء ووارثان ِمسندِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر واجب ہے کہ وہ شانہ بشانہ ہوکر اس فریضہ کو ادا کریں ۔اللہ کے بندوں کو اللہ کا پیغام پہنچائیں ، اللہ کی طرف دعوت دینے کے معاملہ میں کسی لَومۃ لائم سے نہ ڈریں اور اس سلسلہ میں کسی بڑے وچھوٹے اور امیر وغریب کی پرواہ نہ کریں بلکہ اللہ کے پیغام کو اُسی طرح اُس کے بندوں تک پہنچائیں جس طرح اللہ نے نازل ومشروع کیا ہے۔ جب آپ کسی ایسے مقام پر رہائش پذیر ہیں جہاں دعوت وتبلیغ کا میدان بالکل خالی پڑاہے، کوئی ایک شخص بھی امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمّہ داری پوری نہیں کررہا تو وہاں پر آپ کے حق میں یہ کام کرنا فرضِ عین ہے۔اور اگر آپ کسی ایسے علاقے میں ہیں جہاں آپ کے سوا کوئی شخص موجود نہیں جس میں اتنی قوت وسکت ہو کہ یہ کام سرانجام دے سکے اور شریعتِ الٰہیّہ کی تبلیغ کرسکے تو آپ پر واجب ہے کہ اس ذمہ داری کو خود اٹھائیں ۔ہاں اگر کوئی ایسا شخص موجود ہو جو دعوت وتبلیغ اور امر ونہی کے کام کو نباہ رہاہو تو ایسے وقت میں آپ کے لیے یہ عملِ
Flag Counter