Maktaba Wahhabi

88 - 346
خالص علمی اور تحقیقی نوعیت کی ہیں۔ قیامِ پاکستان کے بعد اپنے خاندان سمیت لاہور آگئے۔یہاں برانڈرتھ روڈ اور ریلوے روڈ کے سنگم پر(چوک دال گراں میں)بہت بڑی مسجد تعمیر کرائی اور اس میں جامعہ قدس کے نام سے دار العلوم جاری کیا، جس میں بہت سے اصحابِ علم نے ان سے تحصیلِ علم کی۔ لاہور آکر اپنا پرانا اخبار’’ تنظیم اہلِ حدیث’‘بھی جاری کیا۔ اس رفیع المنزلت عالمِ دین نے 20اگست 1964ء(11ربیع الاول 1384ھ)کو لاہور میں وفات پائی اور گارڈن ٹاؤن کے قبرستان میں دفن کیے گئے۔ ان کی جاری کردہ جامعہ قدس نے تدریسی اعتبار سے بڑی ترقی کی۔اب اسے ان کے لائق اخلاف میں سے مولانا حافظ عبدالغفار روپڑی اور مولانا حافظ عبدالوہاب روپڑی نہایت کامیابی سے چلارہے ہیں۔ یہ ہیں وہ حضراتِ علماے کرام جن سے مولانا احمد الدین گکھڑوی نے مختلف اوقات میں استفادہ کیا۔کسی سے صرف ونحو کی کتابیں پڑھیں، کسی سے حدیث اور علومِ حدیث پڑھے، کسی سے منطق اور فلسفے کی کتابیں پڑھیں،کسی سے فارسی کی کتابیں پڑھیں۔ ان کا ذہن چوں کہ ابتدا ہی سے مناظرانہ تھا اور مناظرے میں حریف ہر قسم کے سوال کرتا اور ہر طریقے سے اپنے مدِمقابل کو گھیرنے کی کوشش کرتا ہے، کبھی فلسفیانہ انداز میں بات کرتا ہے، کبھی علمِ منطق کے سوال پوچھے جاتے ہیں، کبھی صرف و نحو اور معانی و بیان کی باتیں کی جاتی ہیں، کبھی عربی ادبیات کے متعلق تبادل خیال ہوتا ہے۔کبھی اصولِ حدیث اور اصولِ فقہ کی اصطلاحیں استعمال کی جاتی ہیں۔اس لیے مولانا احمد الدین نے ان تمام علوم ماہر اساتذہ سے تحصیل کی اور بڑی محنت اور دلچسپی سے
Flag Counter