Maktaba Wahhabi

81 - 346
حصولِ علم: مولانا احمد الدین گکھڑوی کے والد گرامی اور خاندان کے دیگر افراد میں نیکی اور صالحیت کے جذبات تو بے شک پائے جاتے تھے، لیکن معلوم ہوتا ہے کہ ان کا علم کی طرف رجحان کم تھا۔یہی وجہ ہے کہ ہمیں پتا نہیں چلتا کہ عمر کے ابتدائی دور میں احمد الدین کو کسی سرکاری سکول یا دینی مدرسے میں داخل کرایا گیا ہو۔البتہ واقعات کی رفتار سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ والد نے بیٹے کو اپنے خاندانی پیشے آہن گری کے گُر سمجھائے اور اس میں وہ ماہر ہوگئے۔لیکن انھیں ذاتی طور پر علومِ دینیہ کی تحصیل کا بے حد شوق تھا اور وہ اس شوق کی تکمیل کے لیے کمر بستہ ہوئے۔نہایت ذہین تھے۔انھوں نے اپنے روزمرہ کے آبائی کام کے ساتھ ساتھ تحصیل علم کاسلسلہ بھی شروع کردیا اور اللہ نے انھیں کامیابی سے نوازا۔ اساتذہ: ایسا معلوم ہوتا ہے کہ باقاعدہ طور پر کسی استاذ کی خدمت میں حاضر ہونے اور تعلیم کا آغازکرنے سے پہلے انھوں نے کسی نہ کسی طرح ناظرہ قرآن مجید پڑھ لیا تھا اور کسی حد تک اردو زبان سے بھی آشنائی ہوگئی تھی۔ اب ان کے ان اساتذہ کے نام پڑھیے جن کا ہمیں علم ہوسکا ہے: 1۔میاں محکم الدین: یہ گکھڑ منڈی کی مسجد تیلیاں والی اہلِ سنت و الجماعت کے امام و خطیب تھے۔مولانااحمد الدین نے ان سے فارسی کی کتابیں کریما، گلستاں اور بوستاں پڑھیں۔نیز سکندر نامہ کا ابتدائی حصہ پڑھا۔ان کتابوں سے انھیں فارسی زبان سے تعلق پیدا ہوا۔ان کتابوں میں دینیات، اخلاقیات اور اصلاحِ نفس کا اچھا خاصا ذخیرہ موجود ہے، جس سے
Flag Counter