Maktaba Wahhabi

59 - 346
بہت اچھے مدرس تھے۔تدریس اور مسجد کی خطابت کا کسی سے کوئی پیسا نہیں لیتے تھے۔دن کو طالبانِ علم کو پڑھاتے اور رات کو چاندی اور سونے کے ورق بناتے تھے۔یہی ان کی آمدنی کا ذریعہ تھا۔ان سے طلبا کی کثیر تعداد نے استفادہ کیا۔9 جنوری1941ء(9 ذی الحجہ1359 ھ)کو جمعۃ المبارک کے روز وزیر آباد میں وفات پائی اور اپنے استاذِ گرامی حضرت حافظ عبدالمنان کے پہلو میں دفن کیے گئے۔ ان کے بعد یکے بعد دیگرے جن حضراتِ علما نے اس مسجد میں خطابت و امامت کا فریضہ انجام دیا، ان میں مولانا احمد الدین گکھڑوی کا نامِ نامی بھی شامل ہے۔لیکن ان کا تذکرہ آگے تفصیل سے آئے گا۔ 4۔مولانا فضل الٰہی وزیر آبادی: اسی شہر وزیرآباد کے ایک معروف عالم مولانا فضل الٰہی وزیرآبادی تھے جو27 رمضان المبارک 1299ھ(12اگست 1882ء)کو پیدا ہوئے۔والد کا نام میراں بخش تھا اور وہ ریلوے کے محکمے میں ملازم تھے۔ مولانا فضل الٰہی کو ان کے والد نے وزیرآباد کے مشن ہائی سکول میں داخل کرایا۔سکول کی تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ حافظ عبدالمنان سے مسجد میں دینیات کی تعلیم بھی حاصل کرتے رہے۔1900ء میں میٹرک پاس کرکے ریلوے میں بہ طور کلرک ملازمت کرنے لگے۔ حافظ عبدالمنان کے پاس سید احمد شہید اور مولانا اسماعیل شہید دہلوی کی جماعت مجاہدین کے لوگ بھی آتے تھے۔مولانا فضل الٰہی کو وہیں دینیات کی تعلیم کے دوران میں اس جماعت کے متعلق کچھ معلومات حاصل ہوئیں اور اس میں وہ دلچسپی لینے لگے۔پھر آہستہ آہستہ معاملہ یہاں تک پہنچا کہ اسی جماعت سے وابستگی اختیار کر
Flag Counter