Maktaba Wahhabi

55 - 346
کئی ہزار صفحات کی بارہ جلدوں پر محیط ہے۔اردو میں بھی انھوں نے متعدد کتابیں لکھیں۔ حکیم محمد صادق مرحوم کا مولد ومسکن بھی سیالکوٹ تھا۔حکیم صاحب مرحوم بہت سی کتابوں کے مصنف تھے۔ حافظ محمد شریف مرحوم بھی اسی شہر سے تعلق رکھتے تھے، انھوں نے وعظ و خطابت اور درس و تدریس کی صورت میں بڑی خدمات سر انجام دیں۔ اب آئیے متحدہ پنجاب کے علماے احناف کی طرف، جن میں دیو بندی بزرگ بھی شامل ہیں اور بریلوی نقطۂ فکر سے وابستہ حضرات بھی۔ ان میں ایک جلیل القدر عالم واں بھجراں کے رہنے والے مولانا حسین علی تھے، جن کی نیکی اور علمیت کی بڑی دھوم تھی، علما و طلبا کی کثیر تعداد نے ان سے استفادہ کیا۔علماے دیو بند میں انھیں بہت احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ ایک معروف عالم مولانا غلام اﷲ خاں صاحب(راولپنڈی)والے تھے۔تفسیرِ قرآن کے سلسلے میں ان کی بڑی شہرت تھی، بہت سے اہلِ حدیث علما نے تفسیری نکات سمجھنے کے لیے ان کی خدمت میں حاضری دی۔اس فقیر پر شفقت فرماتے تھے۔میرے اخبار ’’الاعتصام‘‘ کے زمانہ ادارت میں وہ میرے دفتر بھی تشریف لاتے رہے۔مسئلہ توحید پر بالخصوص نہایت موثر تقریر کرتے تھے۔مجھے کبھی راولپنڈی جانے کا موقع ملتا تو ان کو سلام کرنے کی سعادت حاصل کرتا۔ مولانا احمد علی لاہوری دیو بندی مکتبِ فکر کے چوٹی کے علما میں گردانے جاتے تھے۔1917ء میں لاہور میں اک ورود ہوا اور پھر شیراں والا گیٹ کی مسجد میں جمعہ و جماعت اور درسِ قرآن کا سلسلہ شروع کیا، پوری زندگی جاری رہا۔عیدین کی نماز وہ پہلے مولانا عبد الواحد غزنوی کی اقتدا میں پڑھتے رہے، پھر ان کی وفات کے
Flag Counter