Maktaba Wahhabi

282 - 346
گوجراں والاکے ایک امیر گھرانے میں ہوئی۔اس کے سسرال والوں نے اپنے کارخانے کے قریب حافظ آباد روڈ پر مسجد مبارک کے نام سے مسجد تعمیر کرائی ہے۔وہ کتابیں اس مسجد میں رکھ دی گئی ہیں اور وقف ہیں۔جو شخص چاہے، وہاں بیٹھ کر ان سے استفادہ کر سکتا ہے۔اس طرح یہ کتابیں مولانا مرحوم کے لیے صدقہ جاریہ ہیں۔ بہت اچھا ہوا کہ مولانا احمدالدین گکھڑوی مرحوم ومغفور کی کتابیں ایک مسجد میں رکھ دی گئی ہیں اور وقف کر دی گئی ہیں۔لیکن مسجد میں کتابوں کا محفوظ رہنا بالعموم مشکل ہوتاہے۔ مولانا احمد الدین امیر آدمی نہیں تھے۔انھوں نے اپنا پیٹ کاٹ کر بے حد ناموافق حالات میں کتابیں خریدی ہوں گی۔ان کی حفاظت کرنا نہایت ضروری ہے۔ایسا نہ ہو کہ لوگ کتابیں لے جائیں اور پھر واپس نہ کریں۔مسجد کے متولیوں کافرض ہے کہ وہ مولانا مرحوم کے اس علمی سرمایہ کی ہر قیمت پر حفاظت کریں۔اگر ان میں سے ایک کتاب بھی ضائع ہوگئی تو اللہ کے دربار میں مسجد کے متولیوں سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا۔یہ بہت بڑی امانت ہے، اس کی حفاظت انتہائی ضروری ہے۔بلکہ مسجد کے متولیوں کو چاہیے کہ مختلف موضوع کی کتابیں خرید کر مولانا مرحوم کے وقف شدہ کتب خانے میں اضافہ کریں۔ ٭٭٭
Flag Counter