Maktaba Wahhabi

274 - 346
ابواب یاد کیے۔صرف بہائی، صرف میر،ز نجانی اور مراح الارواح کتابیں بھی استاذ مذکور سے پڑھیں۔اس کے بعد موضع ’’نت کلاں’‘جاکرایک خاموش قسم کے جید عالم دین(حضرت مولانا سلطان احمد مرحوم)سے ہدایۃ النحو، کا فیہ، الفیہ مع ابن عقیل وغیرہ کتب پڑھیں۔مولانا احمد الدین کے حالات سے واقف لوگ ضرور اس کی تائید کریں گے کہ مولانا ممدوح گھر پر اپنا کام کرتے تھے اور گرمی کی شدت میں سر پر کپڑا باندھ کر روزانہ پیدل ’’نت کلاں’‘جاتے اور مولانا سلطان احمد سے علم حاصل کرتے رہے۔چنانچہ مذکورہ کتب پڑھنے کے بعد مولانا سلطان احمد ممدوح سے انھوں نے مشکاۃ شریف، کتبِ صحاح ستہ(بخاری‘ مسلم‘ ترمذی‘ نسائی‘ ابوداؤد‘ ابن ماجہ)پوری توجہ اور انہماک سے سبقاً سبقاً پڑھیں۔حصولِ تعلیم کے وقت ان کی عمر پندرہ سال کی تھی۔لیکن افسوس کہ سولھواں سال باعثِ غم وحزن تھا، جب کہ ان کے والد ماجد ساٹھ سال کی عمر میں داغِ مفارفت دے گئے۔اگرچہ اس عمر میں باپ کا سایہ سر سے اٹھ جانے سے انسان پر رنج و غم کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں،مگر وہ اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہے، پائے ثبات میں لغزش نہ آئی اورحصولِ علم میں برابر کوشاں رہے۔ یہ مرحلہ طے کرنے کے بعد گوجراں والا جا کر مولانا علاء الدین سے تین مہینے ترمذی اور ابوداؤد کا سبق لیتے رہے۔واپس آکر مولانا سلطان احمد(ساکن نت کلاں)سے بعض کتبِ صحاح دوبارہ پڑھیں۔ان کتب کے علاوہ منطق کے رسائل: ایسا غوجی، قال اقول، میر ایساغوجی اور مرقات وغیرہ مولانا موصوف سے پڑھیں۔ یہ منازل طے ہوئیں تو ان کی خداداد قوتیں یوں اجاگر ہوئیں کہ انھیں مختلف مقامات پر تقریروں کے لیے مدعو کیا جانے لگا، جس میں اللہ تعالیٰ نے انھیں بے حد کامیابی عطا فرمائی۔دلائل کے اعتبار سے ان کی تقریر اتنی ٹھوس ہوتی تھی کہ ان کا
Flag Counter