Maktaba Wahhabi

263 - 346
زبانی مولانا احمد الدین رحمہ اللہ کے چند مناظروں کا ذکر کیا جاتا ہے۔میں نے ان کے الفاظ میں کچھ رد و بدل کیا ہے۔ 1۔حضرت مولانا احمد الدین گکھڑوی کو اللہ تعالیٰ نے علم وعمل کے ساتھ ساتھ زبردست قوتِ حافظہ سے نوازا تھا۔کسی نے کسی مسئلے کے متعلق سوال کیا تو مولانا ایسا مدلل و شافی جواب دیتے کہ معلوم ہوتا مولانا کی سب سے زیادہ تحقیق و مطالعہ اسی مسئلے کے متعلق ہے۔ مولانا گکھڑوی اپنے والدِ محترم کے ساتھ لوہے کا کام کیا کرتے تھے۔گکھڑ میں ایک شخص محمود بٹ تھا۔خوب صورت اور صحت مند جوان، سخت مزاج، بریلوی مسلک کا پیروکار، مولانا احمد الدین اور مسلک اہلِ حدیث کا شدید ترین مخالف۔ محمود بٹ صاحب نے قریبی گاؤں نت کلاں میں عیسائیوں کے ساتھ کفارہ کے موضوع پر مناظرہ طے کر لیا اور شرائط میں یہ تحریر کیا گیا کہ اگر عیسائی ہار گئے تو نت کلاں کے تمام عیسائی مسلمان ہوجائیں گے اور اگر مسلمان ہار گئے تو گاؤں کے تمام مسلمان عیسائی ہو جائیں گے۔ایک طرف بریلوی عالمِ دین مناظر تھے اور دوسری طرف عیسائی پادری۔مناظرہ شروع ہوا تو محمود بٹ صاحب نے محسوس کیا کہ بریلوی علما سے بات بن نہیں رہی۔ معاملہ کچھ ایسی صورت اختیار کر گیا کہ انھیں حاضرین کی طرف سے کہا جانے لگا کہ یا تو عیسائی ہونے کی تیاری کرو یا پھر کوئی ایسا مناظر لاؤ جو اس میدان کا شاہ سوار ہو۔چنانچہ وہ گکھڑ گئے اورمولانا احمد الدین کی خدمت میں حاضر ہوئے۔اس وقت مولانا نے بھٹّی گرم کی ہوئی تھی اور اپنے کام میں مصروف تھے۔محمود بٹ نے کہا مولانا نت کلاں مناظرے کے لیے جانا ہے۔ساری صورت حال سے آگاہ کیا اور کہا کہ اگر
Flag Counter