Maktaba Wahhabi

262 - 346
جگہ خریدی اور 1963ء میں مسجد تعمیر کی۔ مولانا محمد رفیق سلفی کامیاب خطیب تھے۔یہی وجہ ہے کہ راہوالی میں جمعے کا سب سے بڑا اجتماع انہی کی مسجد میں ہوتا تھا۔بہترین مناظر بھی تھے اور بیسیوں کامیاب مناظرے دیوبندیوں، بریلویوں، شیعوں، عیسائیوں اور مرزائیوں سے کیے۔خصوصاً عیسائیت اور مرزائیت کے متعلق ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ مولانا محمد رفیق سلفی کی تبلیغی جدوجہد کا حلقہ پورے پنجاب میں پھیلا ہوا تھا۔خصوصاً ضلع گوجراں والا کا کوئی گاؤں اور شہر ایسا نہیں جہاں وہ مشکل ترین حالات میں بھی کبھی پیدل اور کبھی سائیکل پر تبلیغ اور وعظ کے لیے تشریف نہ لے گئے ہوں۔ مولانا عرصہ دراز تک مرکزی جمعیت اہلِ حدیث ضلع گوجراں والا کے ناظم اور پھر امیر رہے۔ مولانا کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ وہ اپنا کاروبار کرتے تھے۔مسلک اور جماعت کی خدمت فی سبیل اللہ کی جاتی تھی۔مقامی جماعت سے کبھی تنخواہ وغیرہ نہیں لی اور نہ کبھی تبلیغی پروگراموں کا کسی سے معاوضہ لیا۔ مولانا محمد رفیق سلفی صاحب کی محنت کا ثبوت راہوالی میں جماعت کی کثرت اور اس کا فعال ہونا ہے۔کسی زمانے میں وہاں ایک مسجد کی تعمیر بھی مشکل تھی اور اب ماشاء اللہ وہاں سات مسجدیں ہیں، جن میں مستقل جمعہ وجماعت کا اہتمام ہے۔ مولانا محمد رفیق سلفی کے حالات و واقعات تفصیل سے لکھنے چاہییں، تاکہ نئی نسل جان سکے کہ ہمارے بزرگوں نے کن کٹھن حالات سے گزر کر دینِ اسلام کی تبلیغ کی اور مسلک اہلِ حدیث کو قریہ قریہ پھیلایا۔‘‘ حافظ فاروق الرحمن یزدانی کی تحریر ختم ہوئی۔اب مولانا محمد رفیق سلفی رحمہ اللہ کی
Flag Counter