Maktaba Wahhabi

226 - 346
نے امام صاحب سے مناظرے میں کہا کہ اگر آپ امام ہیں تو حدیں جاری کیوں نہیں کرتے؟ چور کا ہاتھ کاٹیں اور زانی اور شرابی پر حدود نافذکریں۔امام صاحب نے جواب میں کہا کہ ہماری امامت ابھی مکی ہے۔جب اقتدار میں آئیں گے اور امامت مدنی صورت اختیار کرے گی توحدود کا نفاذ کریں گے۔مولانا احمدالدین نے جواب میں کہا: آپ کی امامت بڑی سیانی(عقل مند)ہے۔زکاۃ اکٹھی کرنے کے لیے مدنی ہے اور حدود جاری کرنے کے لیے مکی ہے۔اسی نکتے پر انھوں نے مناظرہ جیت لیا۔ مولانا احمد دین صاحب کے زمانہ خطابت امین پور بازار کے دوران ایک مرتبہ امام عبدالستار صاحب فیصل آباد تشریف لائے تو مولانا احمد الدین انتہائی محبت اور عقیدت سے انھیں ملے۔ہم نے دھوبی گھاٹ میں رات کو ان کی تقریر کا پروگرام بنایا، چنانچہ انھوں نے شرک وبدعات کی تردید اور توحیدِ باری تعالیٰ کے موضوع پر تقریر کی، ان سے قبل مولانا احمد دین اور مولانا علی محمد صمصام کی تقریریں ہوئیں۔آخری تقریر دل پذیر حافظ محمد اسماعیل روپڑی کی تھی جن کی خطابت اور شیریں بیانی مثالی حیثیت رکھتی تھی۔ بلاشبہہ مولانا احمد الدین گکھڑوی اپنے عہد کے بہت بڑے مناظر اور حاضر جواب عالم تھے۔ان کی مسلکی خدمات کی حدود بہت وسیع تھیں۔وہ پرجوش مقرر اور صاحبِ تحقیق مصنف تھے۔ان کی تصانیف تعداد میں زیادہ نہیں ہیں، لیکن جتنی ہیں محققانہ انداز کی ہیں۔اس قسم کے لوگ اب کہاں پیدا ہوں گے۔اب حالات بھی بدل گئے ہیں اور لوگوں کی دلچسپیوں میں بھی تبدیلی آگئی ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter