Maktaba Wahhabi

225 - 346
عام بات چیت اور دوستوں کی محفل میں وہ حاضر جواب اور خوش گفتار تھے۔ان کے ایک عقیدت مند ڈاکٹر محمد یعقوب کے ہاں بیٹا پیدا ہوا۔انھوں نے نام کے بارے میں مولانا سے پوچھا تو برجستہ فرمایا یعقوب کا بیٹا یوسف۔ جماعت میں مختلف گروہوں، مرکزی جمعیت اہلِ حدیث اور مرکزی جماعت اہلِ حدیث وغیرہ میں سے کسی کے باقاعدہ رکن نہیں تھے۔مگر مرکزی جمعیت اہلِ حدیث کے نظام کو ترجیح دیتے، مولانا سید محمد داؤد غزنوی کی سیاست وعلمی بصیرت اور مولانا محمد اسماعیل سلفی کی فہم و فراست اور محدثانہ شان کے معترف تھے۔دونوں جماعتیں انھیں اپنے جلسوں اور کانفرنسوں میں مدعو کرتیں اور وہ خطاب فرماتے۔ حضرت حافظ عبداللہ روپڑی کے علم وفضل، زہد وتقویٰ اور اندازِ فتاویٰ کی بڑی تعریف کرتے۔حضرت حافظ محمد گوندلوی کے طرزِ تدریس، وسعتِ مطالعہ اور علمی تحقیق کو سراہتے۔جب جامعہ سلفیہ کے ابتدائی زمانے میں کلاسیں جامع اہلِ حدیث امین پور بازار میں دو سال تک رہیں تو حضرت حافظ صاحب گوندلوی کے درسِ بخاری میں باقاعدگی سے شمولیت کرتے اور سماعت فرماتے۔اسی طرح حضرت مولانا شریف اللہ خان(جو حنفی المسلک تھے اور معقولات میں بلند مرتبہ رکھتے تھے)ان کے درس میں شامل ہوکر سلم اور مطول جیسی کتب کی سماعت کرتے۔عام طلبہ کے ساتھ بیٹھنے اور ان کے اساتذہ کے سامنے زانوئے ادب تہ کرنے میں کوئی عار محسوس نہ کرتے۔اساتذہ اور محنتی طلبا سے ان کا تبادل خیالات اور علمی مذاکرات رہتے۔ امام جماعت غرباے اہلِ حدیث مولانا حافظ عبدالستار سے ایک مناظرے کا واقعہ جو غالباً پٹی یا مضافات میں ہوا، والد صاحب بیان کرتے ہیں کہ مولانا احمد دین
Flag Counter