Maktaba Wahhabi

181 - 346
متحرک۔مجسمہء تبلیغِ دین، اخلاقِ حسنہ کے مالک، بہترین عادات کے حامل، خوش کردار۔ہم عاجز بندوں کے نزدیک ان کی حسنات کا پلڑا بہت بھاری تھا۔اگر انسانی فطرت کی رو سے کچھ لغزشیں ہوئیں بھی تو ان شاء اللہ حسنات کی کثرت سے ختم ہوگئیں۔قرآن مجید کا ارشاد ہے: ﴿اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْھِبْنَ السَّیِّاٰتِ﴾ ’’نیکیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں۔‘‘ وہ کتاب وسنت کے سچے پیروکار تھے۔ وعظ و تذکیر کے لیے وہ جہاں جاتے، حالات کے مطابق بات کرتے۔سختی کی ضرورت محسوس کرتے تو اسلوبِ کلام سخت ہوجاتا اور نرمی کی ضرورت ہوتی تو نرم انداز میں اپنا نقطہ نظر بیان فرماتے۔بے وجہ نہ سختی کا اظہار کرتے، نہ کسی کے لحاظ ملاحظے میں آکر نرمی سے کام لیتے۔ان کا اصل مقصد اعلائے کلمۃ اللہ تھا اور موقع و محل کی مناسبت سے اس پر عمل کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔وہ صحیح معنوں میں حق گو عالمِ دین تھے۔لالچ، طمع، حرص، خوف سے نا آشنا۔احمد دین کو دینِ احمد(صلی اللہ علیہ وسلم)سے بے پناہ محبت تھی۔یہی ان کی زندگی کا اوڑھنا بچھونا اور اسی کی ترویج و اشاعت ان کا شب و روز کا مشغلہ تھا۔ اصل عادات واخلاق وہی ہیں جو مولانا احمدا لدین گکھڑوی میں پائے جاتے تھے۔وہ نہ کسی کو پریشان کرتے تھے، نہ کسی کے درپے آزار ہوتے تھے، نہ کسی کو دھوکا دیتے تھے اور نہ کسی کا حق مارتے تھے۔وہ نہایت صاف گو، علم پرور، اہلِ علم کی عزت کرنے والے، مہمانوں کی خدمت کرنے والے، کلمہ حق بلند کرنے والے، عابد و زاہد، غیور اور جسور عالمِ دین تھے۔اسلام کے مبلغ ان کی مجلسوں میں حاضر ہوتے اور ان
Flag Counter