Maktaba Wahhabi

179 - 346
اس سے انھیں راحت ہوتی تھی۔اس سلسلے میں وہ کسی قسم کی مدا ہنت اور رو رعایت کے قائل نہ تھے۔نیکی اور برائی کے فرق کو جانچنے کا ان کا ایک خاص معیار تھا۔کسی کو ذرہ بھی اس سے ہٹا ہوا دیکھتے تو فوراً اپنی رائے ظاہر کر دیتے۔اس باب میں کسی بڑے چھوٹے اور عالم و غیر عالم کی پروا نہ کرتے۔خطبہ جمعہ ایک ایسا معاملہ ہے کہ بعض خطیبوں کو اس کا احساس نہیں ہوتا کہ خطبہ مختصر ہونا چاہیے یا لمبا۔نہ اس مسئلے پر زیادہ غور کیا جاتا ہے کہ جمعے کی نماز میں اختصار سے کام لیا جائے یا نماز کسی قدر لمبی کی جائے۔لیکن مولانا احمد الدین رحمہ اللہ اس کا پورا خیال رکھتے تھے۔ فیصل آباد کے ایک دوست نے بتایا کہ ایک دفعہ وہ مدرسہ دار القرآن و الحدیث(فیصل آباد)میں جمعہ پڑھنے گئے۔شیخ الحدیث مولانا عبداللہ صاحب ویرو والوی خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔وہ نہایت متبع سنت عالم دین تھے۔شرعی احکام کے سلسلے میں بے حد محتاط۔ان کا خطبہ کچھ لمبا ہو گیا۔جمعے کے بعد مولانا احمد الدین نے اس پر انھیں ٹوکا اور فرمایا کہ خطبہ مختصر ہونا چاہیے۔نمازیوں میں بیمار بھی ہوتے ہیں اور کمزور بھی، ان کا خیال رکھنا چاہیے۔انھوں نے مولانا احمد الدین کو کوئی جواب نہیں دیا۔کامل احترام کے ساتھ خاموشی سے ان کی بات سنی۔ ایک دوست نے انھیں کھانے پر بلایا تو دیکھا کہ بیٹھک میں کسی کی تصویر لگی ہوئی ہے۔فوراً پیچھے ہٹ گئے۔فرمایا جب تک یہ تصویر نہیں ہٹائی جائے گی، میں آگے نہیں جاؤں گا، کھانا کھائے بغیر واپس چلا جاؤں گا۔چنانچہ تصویر ہٹائی گئی تو آگے بڑھے اور کھانا کھایا۔ اس قسم کے معاملات میں وہ انتہائی حساس تھے۔لیکن ہم ان باتوں کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔یہ ہماری غلطی ہے۔اس قسم کی غلطیوں کومعمولی نہیں
Flag Counter