Maktaba Wahhabi

172 - 346
ملتان میں خدمتِ تدریس انجام دے رہے ہیں۔تصنیف و تالیف سے بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔انھوں نے حضرت مولانا عبدالتواب ملتانی رحمہ اللہ کے حالات لکھے ہیں جو کتابی صورت میں چھپ چکے ہیں۔جماعت اہلِ حدیث کے رسائل و جرائد میں ان کے مضامین شائع ہوتے رہتے ہیں۔ ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ کے 4جون 2010ء کے شمارے میں مولانا احمد الدین گکھڑوی کے متعلق انہی حافظ ریاض احمد عاقب کا ایک خط شائع ہوا ہے، جس میں وہ لکھتے ہیں کہ حضرت سید بدیع الدین شاہ صاحب راشدی نے بیس سال کی عمر میں اپنی عربی تصنیف ’’المرآۃ لطرق حدیث من کان لہ إمام فقرأۃ الامام لہ قرأۃ‘‘ مکمل کی تو اسے اس دور کے مختلف جلیل القدر علما کی خدمت میں پیش کیا، جنھوں نے اس کتاب پر تقاریظ لکھیں۔ان علما میں حضرت شاہ صاحب کے بڑے بھائی علامہ سید محب اللہ شاہ راشدی سمیت مولانا ابوالقاسم بنارسی، مولانا ثناء اللہ امرتسری، مولانا حافظ عبداللہ روپڑی، مولانا محمد اسماعیل سلفی، مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی، مولانا عبدالحق بہاول پوری مکی، مولانا محمد عطاء اللہ حنیف بھوجیانی، مولانا احمدالدین گکھڑوی اور مولانا عبدالرحیم پچھمی رحمہم اللہ شامل ہیں۔مولانا احمد الدین گکھڑوی نے اس پر حسبِ ذیل تقریظ لکھی: فإنی رأیت بعض المواضع من الرسالۃ التي الفھا السید بدیع الدین فوجدتھا عجیبۃ التحقیق، مفیدۃ التدقیق۔قد جمع طرق الحدیث الذي روي عن جابر وغیرہ، أعنی من کان لہ إمام فقرأۃ الامام لہ قرأۃ، وذکر تضعیفھا وعللھا بالتفصیل وحققھا کالبخاري والبیھقي بالدلیل۔ میں نے سید بدیع الدین شاہ صاحب کے رسالے کے بعض مقامات کو بہ
Flag Counter