Maktaba Wahhabi

165 - 346
جامع مسجد اہلِ حدیث فیصل آباد: کچھ مدت جامع مسجد اہلِ حدیث(امین پور بازار)فیصل آباد میں بھی مولانا احمد الدین کے خطبہ جمعہ کا سلسلہ جاری رہا۔یہ فیصل آباد شہر کی پہلی مسجد اہلِ حدیث ہے۔36/1935ء میں اس شہر کے چند افراد ہی مسلکِ اہلِ حدیث سے وابستہ تھے۔انھوں نے انجمنِ اہلِ حدیث کے نام سے اپنی تنظیم قائم کرلی تھی۔اس وقت شہر کی موثر تریں شخصیت حکیم نورالدین کی تھی جو وہاں کے سر کردہ اہلِ حدیث عالم تھے۔لیکن ان کی دلچسپیوں کا زیادہ تر محور انگریز دشمن سیاست تھی اور شہر کے ہندو اور مسلمان سب ان کے سیاسی نقطۂ نظر کے مؤید تھے۔ لائل پور(موجودہ فیصل آباد)جلد ہی خاصے بڑے شہر کی صورت اختیار کر گیا تھا۔لیکن اس شہر میں اہلِ حدیث کی کوئی مسجد نہ تھی۔البتہ حکیم صاحب موصوف منشی محلے کی ایک چھوٹی سی مسجد میں جو انھوں نے خود ہی تعمیر کرائی تھی، قرآن مجید کا روزانہ درس دیتے تھے۔اسے خالص اہلِ حدیث کی مسجد نہیں قرار دیا جاتا تھا۔اتنے بڑے شہر میں اہلِ حدیث کی مسجد نہ ہونے کا اہلِ حدیث حضرات کو بہت احساس تھا۔چنانچہ 30 اگست 1936ء کو شہر کی انجمن اہلِ حدیث کی میٹنگ ہوئی، جس میں حسبِ ذیل قرار داد منظور کی گئی۔ ’’چوں کہ لائل پور شہر بڑا آباد ہونے کے علاوہ علاقے کا مرکز بھی ہے، جہاں ہر مذہب وملت کے عبادت خانے موجود ہیں۔اس طویل و عریض شہر میں جماعت اہلِ حدیث کی مسجد کی تعمیر ضروری ہے، جس میں سلفی عقیدے کے مطابق لوگ اجتماعی طور پر صلاۃِ پنج گانہ اور صلاۃِ جمعہ کی ادائیگی کا اہتمام کرسکیں۔علاوہ ازیں وہ درسِ قرآنِ مجید اور درسِ حدیث رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)سے مستفید ہو سکیں۔حکیم نورالدین صاحب سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ
Flag Counter