Maktaba Wahhabi

162 - 346
وصول کرتے ہوئے مولوی محمد عمر نے حضرت مولانا سے سوال کیا کہ آپ نے یہ رقم مجھے کیسے دے دی جب کہ آپ پہلے مجھ سے کوئی تعارف نہیں رکھتے؟ مولانا امرتسری نے جواب میں فرمایااللہ تعالیٰ نے میرے دل میں یہ بات القا کی ہے کہ آپ کا بیان صحیح ہے۔اسی کو کہتے ہیں ’’دل را بدل رہیست‘‘ اور یہ اس وعدہ خداوندی کا ایک کھلا ثبوت ہے: ﴿وَ الَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا وَ اِنَّ اللّٰہَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ﴾[العنکبوت:۶۹] ’’اور وہ لوگ جنھوں نے ہمارے بارے میں پوری کوشش کی، ہم ضرور ہی انھیں اپنے راستے دکھا دیں گے اور اللہ یقینا نیکی کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ پھر جب پونچھ کی مسجد اہلِ حدیث تعمیر ہوگئی اور جمعہ وجماعت کا سلسلہ شروع ہو گیا تو وہاں تبلیغ کے سلسلے میں مولانا احمد الدین گکھڑوی اور مولانا نور حسین گرجاکھی تشریف لے گئے۔ اسی کتاب میں لکھا ہے کہ ایک عالمِ دین نے حقارت آمیزانداز میں مولانا احمد الدین کے متعلق کہا کہ یہ لوہار ہیں اور ہم لوہار سے مناظرہ نہیں کرنا چاہتے۔اس پر مولانا جوش میں آگئے۔فرمایا: یہ میرے ساتھ اس لیے مناظرہ نہیں کرنا چاہتا کہ میں اسے ایسا پھاناں ٹھوکوں گا کہ یہ عمر بھر یاد رکھے گا۔(تاریخِ اہلِ حدیث جموں وکشمیر صفحہ241، 242) ٭٭٭
Flag Counter