Maktaba Wahhabi

112 - 346
جائے گا، مگر افسوس کہ ہمیں صبح اٹھتے ہی اطلاع ملی کہ رات کو سپرنٹنڈنٹ پولیس مع گارد پہنچ گئے ہیں، جنھوں نے حکماً مناظرہ بند کر دیا۔وجہ کا پتا نہ چل سکا۔یہ افواہ تھی کہ ڈپٹی کمشنر صاحب کو یہ پتا چلا ہے کہ سخت فساد کا اندیشہ ہے۔ہم نے فریقِ ثانی کو تبادلہ خیالات کے لیے محدود مکان میں بیٹھنے کا کہا اور تحریری مباحثہ کرنے کی بھی پیش کش کی، جسے انھوں نے منظور نہ کیا۔ مناظرہ تو نہ ہوسکا، لیکن قلاچی اور ڈیرہ اسماعیل خاں میں مذہب اہلِ حدیث پر متعدد تقریریں کیں، جن کا اثر عوام پر بہت اچھا ہوا۔(راقم عبداﷲ ثانی، ناظم جمعیت تبلیغ اہلِ حدیث، پنجاب)(ہفت روزہ ’’اہلِ حدیث‘‘ امرتسر، 23؍ مئی 1936ء) بے شک مولانا احمد الدین گکھڑوی بیسویں صدی کے عظیم مناظر تھے۔نہایت حاضر جواب مناظر۔حریف پرشیر کی طرح حملہ کرتے تھے۔ان کی گفتگو میں بڑی کاٹ تھی۔ان کے اعتراضات اس قدر تیکھے اور صحیح ہوتے تھے کہ ان کا جواب دینا فریقِ مخالف کے لیے مشکل ہی نہیں ناممکن ہوجاتا تھا۔ان کا علم ہر وقت تروتازہ رہتا تھا اور وہ حوالے کی پوری طاقت کے ساتھ حریف پر جھپٹتے تھے۔وہ کسی مناظرے میں کبھی ناکام نہیں رہے اور کبھی کسی سے دبے نہیں۔زبان وانداز کی پوری توانائی کے ساتھ بات کرتے تھے۔ ٭٭٭
Flag Counter