Maktaba Wahhabi

111 - 346
فرمایا: ’’مولوی عبدالغفور کو ضرور لائیے، میں یہیں مسجد میں بیٹھا ہوں۔اگر وہ یہاں آجائیں تو ہم اپنی ہار مان لیں گے۔پھر فرمایا: وہ بے شک میرے پاس نہ آئیں، اگر اپنی جگہ سے اٹھ کر چند قدم بھی باہر آجائیں تو میں پھر بھی اپنی شکست تسلیم کرلوں گا اور ان کی صداقت کا اعلان کردوں گا۔‘‘ یہ سن کر مولانا عبدالغفور ہزاروی کے وہ عقیدت مند بڑے خوش ہوئے اور مولانا عبدالغفور ہزاروی کی خدمت میں پہنچے اور سارا واقعہ انھیں سنایا۔ادھر مولانا احمد الدین نے بھی اعلان کردیا کہ آج میرے اور مولانا عبدالغفور ہزاروی کے درمیان گفتگو ہوگی۔لیکن مولانا عبدالغفور ہزاروی نے مولانا احمد الدین گکھڑوی کے پاس جانے اور ان سے گفتگو کرنے سے صاف الفاظ میں انکار کردیا۔ ان صاحب نے بہت کہا کہ آپ چند منٹ کے لیے مولانا احمد الدین کے پاس چلیے اور بات کیجیے، لیکن وہ نہیں آئے۔ ( مناظرہ قلاچی، ڈیرہ اسماعیل خاں : اس مناظرے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے مولانا عبداﷲ ثانی امرتسری رقم طراز ہیں : ڈیرہ اسماعیل خان کے ایک من چلے واعظ نے قلاچی میں پہنچ کر جماعت اہلِ حدیث پر کفر کا فتویٰ دیا تو جماعت کے غیور اصحاب نے اس کا ثبوت طلب کیا، جس پر فریقین میں مناظرہ ٹھن گیا، چناں چہ 6؍ مئی 1936ء کو جمعیت تبلیغِ اہلِ حدیث کی طرف سے خاکسار اور مولانا نور حسین صاحب گرجاکھی اور مولانا احمد دین گکھڑوی وہاں تشریف لے گئے۔ملتان سے مولوی عبد العزیز صاحب ملتانی بھی آگئے۔صبح 7؍ مئی کو مناظرین جماعت اہلِ حدیث فرحاں و شاداں تھے کہ صبح یہ مسئلہ طے ہو
Flag Counter