Maktaba Wahhabi

8 - 108
کےا یسے واقعے سے وابستہ ہے جس میں یہ سبق پنہاں ہے کہ اگر مسلمان اعلائے کلمۃ الحق کے نتیجے میں تمام اطراف سے مصائب و آلام میں گھر جائے،بستی کے تمام لوگ اس کے دشمن اور درپئے آزار ہوجائیں، قریبی رشتہ دار اور خویش واقارب بھی اس کو ختم کرنے کا عزم کرلیں، اس کے دوست احباب بھی اسی طرح تکالیف میں مبتلا کردئیے جائیں، شہر کے تمام سربرآوردہ لوگ اس کو قتل کرنے کا منصوبہ باندھ لیں، اس پر عرصۂ حیات ہر طرح سے تنگ کردیا جائے اور اس کی آواز کو جبراً روکنے کی کوشش کی جائے تو اس وقت وہ مسلمان کیا کرے؟ اس کا حل اسلام نے یہ تجویز نہیں کیا کہ کفر و باطل کے ساتھ مصالحت کرلی جائے، تبلیغ حق میں مداہنت اور رواداری سے کام لیا جائےاور اپنے عقائد و نظریات میں لچک پیدا کرکے ان میں گھل مل جائے تاکہ مخالفت کا زور ٹوٹ جائے۔بلکہ اس کا حل اسلام نے یہ تجویز کیا ہے کہ ایسی بستی اور شہر پر حجت تمام کرکے وہاں سے ہجرت اختیار کر لی جائے۔ چنانچہ اسی واقعۂ ہجرت پر سن ہجری کی بنیاد رکھی گئی ہے جو نہ تو کسی انسانی برتری اور تَفَوُّق کو یاد دلاتا ہے اور نہ شوکت و عظمت کے کسی واقعے کو، بلکہ یہ واقعہ ٔ ہجرت مظلومی اور بے کسی کی ایک یادگار ہے کہ جو ثبات قدم، صبر واستقامت اور راضی برضائے الہٰی ہونے کی ایک زبردست مثال اپنے اندر پنہاں رکھتاہے۔یہ واقعہ ٔ ہجرت بتلاتا ہے کہ ایک مظلوم و بے کس انسان کس طرح اپنے مشن میں کامیاب ہوسکتا ہے اور مصائب و آلام سے نکل کر کس طرح کامرانی و شادمانی کا زریں تاج اپنے سر پر رکھ سکتا ہے اور پستی و گمنامی سے نکل کر رفعت و شہرت اور عزت و عظمت کے بام عروج پر پہنچ سکتا ہے۔علاوہ ازیں یہ مہینہ حرمت والا ہے اور اس ماہ میں نفل روزے اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہیں جیسا کہ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ہے۔(یہ حدیث آگے آئے گی) یہ بھی خیال رہے کہ اس مہینے کی حرمت کا سیدنا حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے واقعۂ شہادت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ مہینہ اس لیے قابل احترام ہے کہ اس میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا سانحۂ دلگداز پیش آیا تھا یہ خیال بالکل غلط ہے۔یہ
Flag Counter