مقلد تھا…اور یہی دعویٰ مفتی محمد ولی درویش صاحب نے اپنی کتاب ’’ کیا نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنا سنت ہے ‘‘ میں کیا ہے۔ جواب: دونوں حضرات کے سوال کے جواب اگرچہ ہم میر محمد ربانی صاحب کے اعتراض کے جواب میں مفصل ذکر کر چکے ہیں لیکن پھر بھی موصوف کو ان کے اپنے انداز میں جواب دینا ضروری سمجھتا ہوں۔ تو جواب یہ ہے کہ جس طرح آپ کا دعویٰ ہے کہ پہلا غیر مقلد ابلیس ہے تو ہمارا دعویٰ یہ ہے کہ پہلے غیر مقلد ین فرشتے ہیں اگر آپ کہتے ہیں کہ وہ غیر مقلد نہیں تھے بلکہ مقلدین تھے تو بتائیے مقلدین تھے تو کس کے تھے؟ پس جب آپ فرشتوں کو مقلد ثابت نہیں کر سکے اور ہر گز نہیں کر سکتے تو مان لیجئے اور ایمان لائیے کہ فرشتے غیر مقلدین ہیں …اور اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان۔ (اِنَّیْ جَاعِلٌ فِی الأرْضِ خَلِیْفَۃً) ’’میں زمین میں (آدم کو) خلیفہ بنانے والا ہوں‘‘ یہ نہیں کہا کہ آسمان میں خلیفہ بنانے والا ہوں ۔وللہ الحمد اتباع اور تقلید میں فرق اس سے پہلے کہ میر محمد صاحب کے ایک اورشبہ کا جواب دوں جس میں انہوں نے موسی علیہ السلام کو خضر علیہ السلام کا مقلد ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ( اتباع اور تقلید کے مابین) فرق بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ تقلید کی تعریف ہم نے پہلے صفحات میں تفصیلاً احناف کی کتابوں سے ہی بیان کر دی ہے کہ تقلید نام ہے کسی کی بات کو بغیر کسی دلیل کے قبول کر لینا۔ لیکن محترم استاذ مفتی نیو ٹاؤن کراچی مفتی ولی درویش صاحب کی ضد ہے کہ اتباع اور تقلید میں کوئی فرق نہیں بلکہ دونوں ایک ہی چیز ہیں کیوں کہ قرآن شریف میں لفظ اتباع تقلید کے لئے بھی استعمال ہوا ہے جیسے (فَاتَّبَعُوْا اَمْرَ فِرْعَوْنَ) کہ انہوں نے فرعون کے امر کی اتباع کی ہے ۔ اور اسی طرح دوسری جگہ میں فرمایا: ﴿قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَیْہِ آبَائَنَا﴾ ہم تو اتباع کریں گے اسی چیز کی جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے۔ تو پتہ چلا تقلید میں اتباع ہے اتباع اور تقلید میں کوئی فرق نہیں ہے۔ جواب: پہلی بات تو یہ ہے کہ مفتی ولی صاحب نے امت کے تمام علماء کو جھٹلایا حنفی و غیرحنفی جنہوں نے تقلید کی تعریف کر کے اسے اتباع سے الگ کیا ہے اور اس پر رد کیا ہے ۔ ذرا پھر سے صفحہ نمبر (۱۶ ۔ ۱۷) کی طرف رجوع کیجئے |