حدیثا صحیحا أو أثرا صریحاً علی خلافہ وزعموا أنہ لو کان ھذا الحدیث صحیحا لأخذ صاحب المذھب ولم یحکم بخلافہ وھذا جھل منھم (النفع الکبیر ص۱۴۵) ترجمہ: احناف کی ایک جماعت سخت تعصب میں مبتلاء ہے اور سختی سے کتب فتاویٰ کے ساتھ چمٹی ہوئی ہے اور اگر ان لوگوں کو کوئی صحیح حدیث یا کوئی صریح اثر مل جاتا ہے جو ان کے مذہب کے خلاف ہو تو وہ یہ کہتے ہیں کہ اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو امام صاحب ضرور اس کے مطابق فتویٰ دیتے اور اس کے خلاف فیصلہ نہ دیتے اور یہ ان لوگوں کی جہالت ہے۔ أئمہ سلف کا مذہب اب بھی شاید کسی کے دل میں یہ اعتراض پیدا ہو کہ اگر تقلید کے بارے میں ان بڑی بڑی ہستیوں کا یہ خیال ہے اور یہ فتویٰ ہے تو پھر انہوں نے تقلید کیوں کی؟ توآئیے آپ کو ہم بتاتے ہیں کیا وہ تقلید کرتے تھے یا نہیں ؟ یاد رہے کہ یہ جو کہا جاتا ہے کہ فلاں حنفی تھا یا مالکی تھا یا شافعی تھا یا حنبلی تھا اس کا بالکل یہ مطلب نہیں کہ وہ تقلید کرتے تھے بلکہ ہر کوئی اپنی اپنی دلیل اور اجتہاد کے مطابق چلتے تھے اگر کوئی یہ سوال کرے کہ پھر ان کو حنفی کیوں کہتے تھے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ چونکہ ان کا طرز استدلال اور استباط بالکل وہی تھا جو ان کے بزرگوں کا تھا اور ان کے اساتذہ کا تھا اس لئے ان کو حنفی کہا جاتا ہے۔ یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ہر بات میں ان کی تقلید کرتے تھے ۔مثلاً امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے سب سے بڑے شاگرد امام ابو یوسف رحمہ اللہ اور امام محمد تھے اور یہ اس معنی میں حنفی تھے کہ انہوں نے اس مکتب سے تعلیم حاصل کی تھی جسکے سربراہ اور جس کے مؤسس امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تھے۔ اس معنی میں حنفی نہیں تھے کہ وہ ان کی تقلید کرتے تھے کیونکہ مقلد کیلئے اپنے امام کی بات کو رد کرنا کسی صورت میں درست نہیں ہے۔ جبکہ امام محمد رحمہ اللہ اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ نے اپنے استاذ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کیساتھ دو تہائی مسائل میں اختلاف کیا ہے اسی طرح امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل رحمہم اللہ أجمعین کے مکتب اور مدرسہ سے تعلق رکھنے والے کی اپنے اپنے امام کی طرف نسبت کی جاتی ہے۔ مگر مقلدین نے کسی کو بھی معاف نہیں کیا بلکہ ہر ایک کے گلے میں تقلید کا پھندہ ڈالتے گئے ۔ یہاں تک کہ شاگردوں کو بھی اپنے اپنے اساتذہ کا مقلد بنا دیا ہے۔ حالانکہ ان میں سے کسی نے بھی اپنے آپ کو حنفی یا شافعی یا مالکی یا حنبلی نہیں لکھا ہے اور اگر ان کے شاگردوں کے اپنے اساتذہ کے ساتھ جو اختلافات ہوئے ہیں ان مسائل کو جمع کیا |