Maktaba Wahhabi

23 - 108
گیا اور سنیوں کو بھی اس کی تعمیل کا حکم دیا گیا۔اہل سنت اس ذلت کو برداشت نہ کرسکےچنانچہ شیعہ اور سنیوں میں فساد برپا ہوا اور بہت بڑی خون ریزی ہوئی۔اس کے بعد شیعوں نے ہر سال اس رسم کو زیر عمل لانا شروع کردیا اور آج تک اس کا رواج ہندوستان میں ہم دیکھ رہے ہیں۔عجیب بات یہ ہے کہ ہندوستان(متحدہ)میں اکثر سنی لوگ بھی تعزیے بناتے ہیں۔(’’تاریخ اسلام’‘اکبر خان نجیب آبادی۔ج:۲، ص ۵۶۶، طبع کراچی) شیعیت کا فتنہ: ’’بنی بویہ نہایت متعصب شیعہ تھے، چند دنوں تک وہ خاموش رہے پھر ان کے تعصب کا ظہور ہونے لگا۔دولت عباسیہ کے بہت سے ورزاء اور متوسل عجمی اور شیعہ تھے لیکن ان میں سے کسی نے علانیہ شیعیت کی ترویج واشاعت کی جرأت نہ کی تھی۔معز الدولہ نے خلفاء کی قوت ختم کرنے کے ساتھ ہی بغداد میں شیعیت کی تبلیغ شروع کردی اور ۳۵۱ھ میں جامع اعظم کے پھاٹک پر یہ تبرا لکھوایا۔ ’’معاویہ بن ابی سفیان، غاصبین فدک،’’امام’‘حسن رضی اللہ عنہ کو روضہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں دفن کرنے سے روکنے والوں،حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کو جلاوطن کرنے والوں،عباس رضی اللہ عنہ کو شوری سے خارج کرنے والوں پر لعنت ہو۔’‘(تاریخ ابن اثیر، ج: ۸، ص: ۱۷۹) خلیفہ میں اس بدعت کو روکنے کی طاقت نہ تھی، کسی سنی نے رات کو یہ عبارت مٹا دی، معزالدولہ نے پھر لکھوانے کا ارادہ کیا لیکن اس کے وزیر مہلبی نے مشورہ دیا کہ صرف معاویہ کے نام کی تصریح کی جائے اور ان کے نام کے بعد والظالمین لآل محمد یعنی "آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ظلم کرنے والوں" کا فقرہ بڑھا دیا جائے۔معزالدولہ نے یہ مشورہ قبول کرلیا۔غالباً تبرا کی اس منافقانہ شکل کی ابتداء اسی سے ہوتی ہے۔ معزالدولہ نے اسی پر بس نہیں کی بلکہ بغداد میں شیعوں کے تمام مراسم جاری کردیے عید غدیر کے دن عام عید اور جشن مسرت منانے کا حکم دیا۔محرم کے لیے حکم جاری کیا کہ عاشورے کے دن تمام دکانیں اور کاروبار بند رکھے جائیں، کل مسلمان خاص قسم کی ٹوپیاں پہن کر نوحہ و ماتم کریں۔عورتیں چہرے پر بھبھوت مل پریشان مووگریبان چاک سینہ کوبی کرتی ہوئی شہر میں ماتمی جلوس نکالیں، سینوں پر یہ احکام بہت شاق گزرے لیکن شیعوں کی
Flag Counter